عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بھی احتیاطاً پانی پہنچانا بالاتفاق مستحب ہے (حاشیۂ انواع) اسی طرح اگر روٹی پکا نے والے (اور لئی کا کام کرنے والے، مؤلف) کے ناخن بڑھے ہوئے ہوں تو اس کا بھی یہی حکم ہے (ع) (۴) اگر کسی کے ہاتھ کی انگلی میں انگوٹھی ہو اور وہ ایسی تنگ ہو کہ اس کے نیچے پانی نہ پہنچتا ہو تو مختاریہ ہے کہ وضو کرتے وقت اس کو اتار دینا یااس کو اس طرح حرکت دینا فرض ہے کہ پانی اس کے نیچے کی جگہ تک پہنچ جائے اوراگر وہ انگوٹھی ڈھیلی ہو تو اس کو نکالنا یا حرکت دینا فرض نہیں ہے بلکہ اس کو حرکت دینا سنت ہے اور یہ ظاہر الروایت ہے (بحروفتح وع ملتقطاً) چھلے چوڑی، کنگن، وغیرہ کا بھی یہی حکم ہے (بہشتی زیور وبہار شریعت) وضو کا تیسرا فرض: سرکے چوتھائی حصے کاایک بار مسح کرنا ہے (دروبدائع وغیرہما) اس کی تفصیل یہ ہے: ۱۔ شرعاً مسح کا مطلب، مسح کی جگہ پر تری کا پہنچانا ہے خواہ گیلا ہاتھ پھیرنے سے ہو یا گیلا کپڑا یا برف پھیرنے یا بارش کا پانی لگ جانے سے ہوا ور خواہ وہ کوئی عضو ہو یا بال یا موزے ہوں یا تلوار وغیرہ ہو (ط ملخصاً) ۲۔ فرض مسحِ سر کی مقدار میں اختلاف روایات ہے، ایک روایت میں تین انگلیوں کی مقدار فرض ہے ایک روایت میںچوتھائی سر کی مقدار اورایک روایت میں پیشانی کی مقدار فرض ہے اور مختار یہ ہے کہ پیشانی کی مقدار بقدر چوتھائی سر کے ہوتی ہے، معتمد روایت کے مطابق سر کے چوتھائی حصے کا مسح فرض ہے، یہی مشہور روایت ہے، یہی اکثر متون میں ہے اور اسی کو متاخرین نے اختیار کیا ہے، امام مالک کے نزدیک تمام سریا اس کے اکثر حصے کا مسح فرض ہے اور امام شافعی ؒ کے نزدیک تین بالوں کا مسح بھی جائز ہے (بدائع و ش ملتقطاً)