عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سے سوئی کے سرے کی برابر بھی خشک رہ گیا یا ناخوں کی جڑوں میںخشک یا تر مٹی بھری ہو تو وضو جائزنہ ہوگا (ع د فتح و بحر) ناخنوں کے نیچے کی جگہ بھی اعضائے وضو میں شامل ہے اگر اس میں گُندھا ہوا آٹا بھرا ہوا ہو تو اس کے نیچے پانی پہنچانا واجب ہے (ع) پس اگر کسی کے ناخن میں آٹا لگ کر سوکھ گیا اور اس کے نیچے پانی نہیںپہنچا تو وضو نہیںہوا وضو کرنے کے بعد جب یاد آئے اور آٹا دیکھے تو اس کو چھڑا کر اس جگہ پر پانی ڈالے اور اگر اس کے نیچے پانی پہنچانے سے پہلے کوئی نماز پڑھ لی ہوتواس نماز کو دوبارہ پڑھے۔ (بہشتی زیور وغیرہ تبصرف) شیخ امام زاہد ابو نصر صغار ؒنے اپنی شرح میں ذکر کیا ہے کہ اگر ناخن اتنے بڑے ہوں کہ ان کے نیچے انگلیں کے سرے چھپ جائیں تو ان کے نیچے پانی پہنچانا فرض ہے اور اگر چھوٹے ہوں توفرض نہیں ہے (ع وفتح) اور یہ حسن ہے (فتح) اور اگر اتنے بڑے ہوں کہ انگلیوں کے سروں سے بھی نکل جائیں تو سب کا یہی قول ہے کہ ان کے نیچے کے مقام کا دھونا واجب ہے (فتح وبحر وع) اور اگر کسی کے ہاتھ میں گندھا ہوا آٹا لگا ہوا (یاگندھی ہوئی مہندی لگی) ہو) تو وضو جائز ہو گا۔ اما م دبوسی ؒ سے پوچھاگیا کہ آٹا گوندھتے وقت گندھا ہواآٹا کسی کے ہاتھ میں لگ کر خشک ہو گیا پھر اس نے وضو کیا تو اس کاکیا حکم ہے ؟انھوں نے کہا کہ اگر آٹا تھوڑا لگا ہے تو وضو جائز ہے (ع) اگر کسی کے ناخن بڑھے ہوئے ہوں کہ جن میں میل یا گندھا ہوا آٹا جما رہے یا کوئی شخص مٹی کا کام کرتا ہو، یا کوئی عورت مہندی میں انگلیاں رنگے یا کوئی شخص چمڑے کو پکا کر صاف کرتا اور چھیلتا ہو یا رنگریزہو اوران سب کے ناخوں میں مہندی یا چمڑے یا رنگ کا جرم جما رہے تو ان سب کا وضو جائز ہے خواہ وہ شخص شہری ہو یا دیہاتی ہو اس لئے کہ ان کو ان چیزوں سے بچنے میں حرج ومشقت ہے یہی صحیح ہے اور اسی پر فتویٰ ہے۔ (ع وفتح وبحر ملتقطاً) پھر