عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کے نیچے کی کھال تک پانی پہنچانا فرض ہے (فتح وبحروم وط ملتقطاً) یہ حکم ڈاڑھی کے ان بالوں کا ہے جوٹھوڑی کی جڑسے اوپر ہوں کہ وضو میں ان کا دھونا فرض ہے اور جو بال تھوڑی سے نیچے لٹکے ہوئے ہوں ان کا دھونا یا ان پر مسح کرنا فرض ہے نہیں ہے (بلکہ سنت ہے (بحرودروع) پس اگر ڈاڑھی کے بال گنجان ہوں تو گلے کی طرف دبانے سے جس قدر چہرے کے حلقے میں آئیں اُن کادھونا فرض ہے اور ان کی جڑوں کا دھونا فرض نہیں ہے اور جو اس حلقے سے نیچے ہوں ان کا دھونا فرض نہیں ہے اور اگر کچھ حصے میں گھنے ہوں اور کچھ میں چھدرے ہوں تو جہاں گھنے ہوں وہاں صرف بالوں کا ظاہری حصہ دھونا اورجہاں چھدرے ہوں اور ان کے نیچے کی جلد کا دھونا فرض ہے۔ (بہار شریعت) ، ۵۔ ابروؤں (بھوؤں) مونچھوں اور بچہ ریش کاحکم بھی ڈاڑھی کی طرح ہے کہ اگر گنجان ہوں اور بالوں کے نیچے کی کھال نظر نہ آتی ہو تو بالوں کے صرف ظاہری حصے کا دھونا فرض ہے ان کو مل کربالوں کے نیچے کی کھال تک پانی پہنچانا فرض نہیں ہے اوراگر گنجان نہیںہیں بلکہ بالوں کے نیچے کی کھال نظر آتی ہے تو اس کھال تک پانی پہنچانا فرض ہے۔ (ع بدائع و وبحرودرو ملتقطاً) اگر کسی کی مونچھیں بڑی ہوں اور وضو کے وقت ان کے نیچے پانی نہ پہنچے تو وضو جائز ہے اسی پر فتویٰ ہے، غسل کا حکم اس کے برخلاف ہے۔ (ع) لیکن اگر کسی کی مونچھیں اتنی بڑی ہوں کہ ہونٹوں کی سرخی کو ڈھانپ لیتی ہوں ان کا یہ حکم نہیں کیونکہ فتاویٰ سراجیہ میں ہے کہ جو مونچھیں ہونٹوں کی سرخی کو ڈھانپ لیتی ہوں ان کا خلال کرناواجب ہے۱ ھ اس لئے کہ یہ تمام ہونٹ یا اس کے بعض حصے پر پانی پہنچنے کی مانع ہوں گی، خاص طور پر جبکہ وہ گنجان ہوں اور ان میں خلال کرنا تمام ہونٹ تک پانی پہنچنے کی تصدیق کرنے والا ہے۔ (ش) بلکہ مونچھوں کو ہٹاکر لب کا دھونا فرض ہے۔ (بہار شریعت) ،