عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
دوسرے کان کی لَو تک دھونا فرض ہے اور حد کی یہ تفصیل صحیح ہے۔ (بدائع وبحروع وش وم وغیرہا) ، ۲۔ اگر کسی کے سر کے اگلے حصے کے بال گر گئے ہوں یا نہ اگیں تو اصح قول کی بناء پر عرف میں جہاں تک پیشانی کہلاتی ہو اس سے اوپر دھونا فرض نہیں ہے بلکہ پیشانی کو بالمعموم بالوں کے اگنے کی معروف جگہ تک دھونا فرض ہے یہی صحیح ہے (بحروع وغیرہما) (اسی پر فتویٰ ہے) بعض علماء کے نزدیک اگر اگلے سر کے تھوڑے حصے کے بال نہ اگے ہوں تو وہ چہرے کی حد میں داخل ہے اور اس کا دھونا فرض ہے اور اگر زیادہ حصے کے بال نہ اگے ہوں تو وہ سر کی حد میں داخل ہے اور اس کا دھونا فرض نہیں ہے اور صحیح یہ ہے کہ معروف پیشانی کے علا وہ خواہ سرکے تھوڑے حصے پر بال نہ اگے ہوں یازیادہ حصے پر نہ اگے ہوں ہر حال میں وہ سر کی حد میں ہے حتیٰ کہ مسح سر میں اس حصہ پر مسح کرنا کافی ہے (بحر) اور بعض علماء کے نزدیک بالوں کے شروع تک دھونا فرض ہے خواہ آدھے سر تک نہ اگے ہوں لیکن یہ قول کسی طرح بھی صحیح نہیں ہے کیونکہ آدھے سر تک منہ کی حد میں داخل نہیں ہوسکتا، البتہ اگر کسی کی پیشانی عادت سے زیادہ چوڑی ہو تو اس کو تمام پیشانی کادھونا فرض ہوگا تاکہ شک سے نکل جائے۔ (حاشیۂ انواع) ، ۳۔ اگر کسی کے سر کے بال پیشانی کی معروف حد سے نیچے تک اگیں تو وہ چہرے کی حد میں داخل ہیں اور پیشانی پر اگے ہوئے ان بالوں کا دھونا فرض ہے۔ (بحروع وغیرہما) ، ۴۔ گنجان ڈاڑھی کے ظاہری (اوپری) حصے کو دھونا صحیح ومفتی بہ مذہب کی بناء پر فرض ہے اور یہ فرض عملی۔ (دروع وبحر وغیرہاملتقطاً) (او ر مل کر اس کے نیچے پانی پہنچانا غسل جنب میں فرض اور وضو میں مستحب ہے جیساکہ اپنے اپنے مقام پرمذکور ہے مؤلف) گنجان ڈاڑھی وہ ہے جس کے اندر سے کھال نظر نہ آئے اور اگر کھال نظر آجائے تو وہ گنجان نہیں ہے اور ایسی ڈاڑھی