عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
امر فرمایا جس میں منہ ناک آنکھیں شامل ہیں پہلے کلی کے ذریعے زبان کو صاف کیا جاتاہے جس میں زبان سے توبہ کی طرف اشارہ ہے کیونکہ انسان کی زبان احکام الٰہی کی مخالفت میں تمام اعضا سے سبقت لے جاتی ہے جیسا کہ حدیث شریف میں ہے کہ بنی آدمی سے اکثر گناہ اس کی زبان کے ذریعے صادر ہوتے ہیں، پھر ناک میں پانی ڈال کر اس کو صاف کیا جاتاہے جوکہ سونگھنے کی ممنوعہ چیزوں اور دماغی غرور و تکبر سے توبہ کی علامت ہے پھر سارے چہرے کو دونوں آنکھوں اور پیشانی کے ساتھ دھویا جاتا ہے اس میںچہرے کے تمام گناہوں اور آنکھوں کی بد نظری سے توبہ اور خواہشات نفسانی جن کا مرکز پیشانی ہے چھوڑنے کی طرف اشارہ ہے پھر دونوں ہاتھوں کو کہنیوں سمیت دھویا جاتا ہے جس میں ہاتھوں کے گناہ ترک کرنے کی طرف اشارہ ہے پھر سر اور گردن کا مسح کیا جاتاہے کیونکہ سروگردن سے بذاتہ کوئی مخالفت سرزد نہیں ہوتی بلکہ زبان وآنکھ کی ہمسائیگی کی وجہ سے ہوتی ہے اس لئے صرف مسح کرنے کاحکم ہوا، کانوں کے مسح کا حکم بھی اسی لئے ہے کہ ان میںبلا قصد واختیار آواز آپڑتی ہے، ان تینوں اعضا کے مسح کرنے میںسرکشی، گردن کشی اور خلاف حق سننے سے توبہ کی طرف اشارہ ہے پھر دونوں پاؤں کو دھویا جاتاہے کیونکہ جب آنکھیں دیکھتی، زبان بات کرتی، ہاتھ حرکت کرتے اور کان سنتے ہیں تو ان سب کے بعد پاؤں چلتے ہیں اس لئے پاؤں کادھونا سب سے آخر میں ٹھہرا اور سب سے آخر میں ان کی توبہ کی باری آتی ہے۔ تین بار ہر عضو کودھونے میں توبہ کے تین ارکان یعنی گناہ پر ندامت، ا س کے ترک کرنے اور آئندہ نہ کرنے کا پختہ ارادہ کرنے کی طرف اشارہ ہے۔ (احکام اسلام کی عقل کی نظر میں تصرفًا) (اعضائے وضو کے دھونے سے گناہوں کے جھڑنے اور دھلنے کی احادیث فضائل وضو میں بیان ہوچکی ہیں، مولف)