عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
۵۔ تجربہ شاہد ہے کہ ہاتھ اورپاؤں کے دھونے اورمنہ اور سر پر پانی چھڑکنے سے نفس پر اثر پڑتا ہے اور اعضائے رئیسہ میں تقویت و بیداری پیدا ہوجاتی اور غفلت، نیند اور بہت زیادہ بیہوشی اُس سے دور ہوجاتی ہے اس کی تصدیق حاذق اطبا کے طریق سے ہوسکتی ہے کہ جب کسی کو غشی ہویا زیادہ اسہال آتے ہوں یا کسی کی فصد لی گئی ہو تو یہ حضرات اس کے اعضا ء پرپانی چھڑکنا تجویز کرتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ نماز کے لئے کھڑا ہونے سے پہلے اپنے نفس، کی سستی، کاہلی اور ثقالت وکثافت کو دور کرنے کے لئے وضو کا حکم دیا گیا۔ (حجۃ اللہ واحکام اسلام عقل کی نظر میں) ۶۔ مشاہدہ اور طبی تجربات اس امر کے شاہد ہیں کہ انسان کے اندرونی جسم کے زہریلے مادّے اطراف بدن سے خارج ہوتے رہتے ہیں اور وہ ہاتھ پاؤں یا اطراف منہ و سر پر آکر ٹھہر جاتے ہیں اور مختلف اقسام کے ذریعے پھوڑے پھنسیوں کی شکل میں ظاہر ہوتے رہتے ہیں ان اطراف بدن کو دھونے سے وہ گندے مادے دور ہوتے رہتے ہیں یا تو جسم کے اندر ہی ان کا جوش پانی کے استعمال سے بجھ جاتاہے یاخارج ہوتارہتاہے۔ (احکام اسلام عقل کی نظر میں) ۷۔ اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی نیت سے ظاہری وباطنی پاکیزگی وطہارت کا پابند شخص اللہ تعالیٰ کا محبوب بن جاتا ہے چنانچہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ التَّوَّابِینَ وَیُحِبُ المُتَطَہِرِینَ ’’بیشک اللہ تعالیٰ باطنی وظاہری طہارت والوں کو دوست رکھتا ہے‘‘۔ (ایضاً) ۸۔ نفس کے صفت احسان سے متصف ہونے میں اس کو بہت بڑا دخل ہے۔ (حجۃ اللہ) کیونکہ جب طہارت کی کیفیت نفس میں راسخ ہوجاتی ہے تو ہمیشہ کے لئے نورِ مُلکی کا ایک