عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حرج ہوتا اس لئے شرع شریف نے نماز کے لئے وضو کا حکم دیا جس کو ہر شخص آسانی سے کرسکتا ہے پورے بدن کو دھونے کاحکم نہیں دیا۔ (ماخوذ عن حجۃ اللہ وغیرہ) ۳۔ جب کوئی شخص کسی بادشاہ یا امیر یا رئیس کی ملاقات کے لئے جاتاہے یا کسی اچھے یا پاکیزہ کام کا قصد کرتا ہے تو پہلے ان اعضا کو دھوتا ہے جن پر ملا قات کے وقت لوگوں کی نگاہ پڑتی ہے او ران اعضا کے کھلا رہنے کے باعث ان پر گردوغبار اور میل کچیل لگا ہوتا ہے اور لباس بھی صاف ستھرا پہن کر جاتا ہے اس کو خیال ہوتا ہے کہ ایسانہ ہومیرے میلے کچیلے لباس اور چہرہ اور ہاتھ پاؤں کو دیکھ کر وہ بادشاہ یا امیر نفر ت کرے اور بات بھی نہ کرے۔ اسی طرح جب کوئی مسلمان نماز کے لئے کھڑ اہوتاہے تو وہ سب بادشاہوں، امیروں رئیسوں اور تمام کائنات کے خالق احکم الحاکمیں کے سامنے کھڑ اہو کر اپنی عرض ومعروض پیش کرتاہے اس لئے اس بارگاہ مقدس کی حاضری کے لئے صفائی وپاکیزگی کی زیادہ ضرورت ہے، اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل وکرم اور اپنی شان رحیمی وکریمی سے اس مقصد کے لئے ہمیں کسی زیادہ مشقت میں ڈالے بغیر ایک آسان طریقہ بتا دیا کہ وضو کرلیا کریں۔ (حجۃ اللہ واحکام اسلام عقل کی نظر میںوغیرہ سے ماخوذ) ۴۔ کسی نشے باز کو ظاہری حاکم وبادشاہ کے دربار میں نشے کی حالت میں جانے کی اجازت نہیں دی جاتی اسی طرح نمازکے لئے بھی حکم ہے کہ نشے کی حالت میں نماز نہ پڑھو کیونکہ نشے کی حالت میں یہ ہوش نہیں رہتا ہے کہ وہ منہ سے کیا کہہ رہا ہے اسی طرح انسان دنیاوی مشاغل وتفکرات میں پڑ کر نشے والے آدمی کی طرح ہوجاتا ہے اس لئے غفلت کے اس نشہ کو اتارنے کے لئے وضو کرنا شروع ہوا تاکہ انسان باخبر وباحضور ہوکر اللہ تعالیٰ کے سامنے کھڑا ہو۔ (احکام اسلام عقل کی نظر میں تصرفاً)