عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
غروب آفتاب کے بعد افطار کرو اور اسی طرح صومولرئو یتہ سے بھی یہی مراد ہے کہ اس وقت میں یعنی غروب آفتاب کے بعد روزہ کی نیت کرو واللہ اعلم۔ پس زوال سے پہلے یا زوال کے بعد چاند دیکھنا ظاہر مذہب کی بنا پر غیر معتبر ہے اور اسی پر اکثر مشائخ ہیں اور اسی پر فتوی ہے اور دن مٰں چاند کی رویت غیر معتبر ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اس سے روزہ رکھنے یا روزہ ترک کرنے کے وجوب کا حکم ثابت نہیں ہوتا اسی لئے خانیہ میں کہا ہے کہ نہ روزہ رکھا جائے اور افطار کیا جائے اور چاروں ائمہ مذاہب نے تصریح کردی ہے کہ صحیح یہ ہے کہ دن میں پہلی رات کا چاند نظر آنے کا کوئی اعتبار نہیں ہے بلکہ رات کی رویت ہی معتبر ہے اور منجموں کے قول کا بھی کوئی اعتبار نہیں ہے اور جاننا چاہیے کہ یہ اختلاف شک کے دن کی رویت میں ہے اور وہ شعبان یا رمضان کی تیس تاریخ کا دن ہے اس لئے کہ انتیس تاریخ کے دن کی رویت کے بارے مٰں کسی نے بھی یہ نہیں کہا کہ وہ گذری ہوئی رات کا ہے کیونکہ اس طرح مہینے کا اٹھائیس دن کا ہونا لازم آتا ہے جیسا کہ اس پر بعض محققین نے دلیل بیان کی ہے کہ ان کا یہ قول دن میں چاند نظر آنے کا کوئی اعتبار نہیں ہے اس چاند کو بھی شامل ہے جو انتیس تاریخ کو طلوع آفتاب سے قبل دیکھا جائے پھر تیسویں رات غروب کے بعد بھی دیکھا جائے اور شرع گواہ اس کی گواہی دیں تو بے شک حاکم اس کے رات میں دیکھے جانے کا حکم دے گا جیسا کہ حدیث شریف سے منصوص ہے۔ ۴۔ ہلال دیکھتے وقت چاند کی طرف اشارہ کرنا مکروہ ہے اور یہ حکم اہل جاہلیت کے ساتھ تشبہ ہونے سے بچنے کے لئے ہے یعنی جب لوگ پہلی شب کا چاند دیکھیں تو اس کی طرف