عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
پر قائم کرے۔ اور یہاں ادنیٰ درجہ شرط ہے ار وہ یہ ہے کہ کبیرہ گناہوں کو ترک کرے اور صغیرہ گناہوں پر اصرار نہ کرے اور خلاف مروت کاموں سے بچے۔اور اسی طرح اگر ایک شخص کے گواہی دینے کی ایک دوسرا شخص گواہی دے تو وہ بھی مقبول ہوگی اور اگر کسی شخص کو کسی پر زنا کی تمہت لگانے سے حد لگی ہو اور پھر اس نے توبہ کر لی ہو تو اس کی گواہی ظاہر الروایت کے بموجب مقبول ہوگی (یعنی یہ ظاہر الرویات ہے اور یہی صحیح ہے لیکن اگر اس نے توبہ نہ کی ہو تو اس کی شہادت مقبول نہیں ہے اور رمضان کے علاوہ یعنی شوال ذی الحجہ کے چاند کے لئے محدود قذف کی گواہی مطلقا قبول نہ ہوگی خواہ اس نے توبہ بھی کر لی ہو اور البتہ جس شخص کا حال پوشیدہ ہو یعنی بظاہر نیکو کار معلوم ہوتا ہو اور اس کے باطن کا حال معلوم نہ ہو کہ بدکار ہے یا نیکو کار (یعنی عادل ہے یا فاسق)ظاہر یہ ہے کہ ظاہر الرویات کے مطابق اس کی گواہی مقبول نہیں ہوگی اور امام حسنؒ نے امام ابو حنیفہ ؒ سے یہ روایت کی ہے یہ کہ اس کی شہادت قبول کی جائیگی اور یہی صحیح ہے اور یہ بھی ظاہر الروایات ہے۔ غلام کی گواہی پر غلام کی گواہی رمضان کے چاند میں قبول کی جائیگی اسی طرح عورت کی گواہی عورت کی گواہی قبول کی جائے گی۔