عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
نذر معین کا وقع ہوگا ۔سوم اگر قضائے رمضان اور کفارہ ظہار کی نیت کی اور نفل رمضان اور کفارہ ظہار کی نیت کی تو استھانا قضا سے واقع ہوگا۔(اور قیاسا وہ نفلی روزہ ہوگا اور یہ امام محمدؒ کاقول اور اگر رمضان کے کسی روزے کی قضا اور نفل کی نیت کی تو امام ابویوسفؒ کے نزدیک رمضان کے روزے کی قضا واقع ہوگی امام ابو حنیفہؒ سے بھی یہی روایت ہے امام محمدؒ کا اس میں اختلاف ہے پس امام محمد کے نزدیک نفل میں شروع کرنا والا ہوگا بخلاف نماز کے اگر نفل اور فرض نماز کی نیت کی تو وہ امام محمد ؒ کے نزدیک نماز شروع کرنے والا ہرگز نہیں ہوگا۔ چہارم اگر کفارہ ظہار اور کفارہ قتل کی نیت کی یا قضائے رمضان اور کفارہ قتل کی نیت کی تو بالاتفاق کفارہ قتل سے وع ہوگی پنجم اگر کفارہ اور نفل کی نیت کی تو استحانا وہ واجب یعنی کفارہ سے واع ہوگا ۔ششم اگر قضا اور کفارہ قسم کی نیت کی تو ان دونوں میں سے کوئی ادا نہیں ہوگا امام ابو یوسف ؒ کے نزدیک تعارض کی وجہ سے اور امام محمدؒ کے نزدیک تنافی کی وجہ سے لیکن یہ روزہ نفلی ہوجائیگا۔ جاننا یہ چاہیے کہ جو شخس ایک دن مٰ دو یا زیادہ روزوں کی نیت کرے تو وہ دونووں روزے یا واجب ہوں گے یا دونوں نقل ہوں گے یا ایک وجب ور ایک نفل ہوگا۔ ان تینوں قسم کے روزوں کی تفصیل اس طرح پر ہے قسم اول یعنی ایک روزہ میں دو واجب روزوں کی نیت کرنا اس کی بھی دو قسمیں ہیں اول یہ کہ ان دونوں میں سے ایک واجب دوسرے اقوی ہوگا۔ دوم یہ کہ دونوں قوت اور تاکید میں برابر ہوں گے دونوں میں سے ایک ایک کے اقویٰ ہونے کے جزئیات یہ ہیں۔