عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
رمضان کی قضا کی نیت کرے یعنی یوں کہے اول سال کا اول روزہ رکھتا ہوں جس کی قضا مجھ پر لازم ہے )اور اگر اس طرح تعین کے ساتھ نیت نہ کی تو اس میں مشائخ کا اختلاف ہے اور صحیح یہ ہے کہ کافی ہے پس اگر صرف قجا کی نیت اور کچھ نیت نہ کی تو اگرچہ اس نے دن اور سال کا تعین نہیں کیا تب بھی جائز ہے۔ ۵۔ اگر کسی شخص پر متعدد کفارات کے روزے واجب ہیں اور وہ ان کفارات کے روزے رکھتا ہے تو اگر وہ کفارات مختلف جنس کے ہیں مثلا کفارہ ظہار و افطار رویمین کے کفارے کے روزے واجب ہیں تو ان کا تعین لازم نہیں بلکہ تعین کرنا لغو ہوگا اور وہ ان روزوں کو جس کفارہ کے روزے چاہے قرار دے لے اور یہ جواز کے لئے ہے لیکن احتیاط اس میں ہے کہ اتھاد جنس کی صورت میں بھی تعین کرے۔ ۶۔ اگر کسی شخص نے جان بوجھ کر رمضان کا روزہ توڑدیا اور وہ فقیر ہے اور اس نے قضا اور کفارہ کے لئے اکسٹھ روزے رکھے اور قضا کے لئے دن کا تعین نہیں کیا تو یہ جائز ہے اور ایسا ہوگیا گویا کہ اس نے پہلے دن میں قضا کے روزے کی نیت کی ہے اور باقی ساٹھ دن کفارے کے رزوں کی نیت کی ہے ۔ ۷۔ اگر ایک روزے میں دو مختلف قسم کے روزوں کی نیت کی ہے اور وہ دونوں تاکید اور فرض ہونے میں برابر ہوں اور کسی ایک کو دوسرے پر ترجیح نہ ہو تو دونوں باطل ہوجائیں گے اور وہ روزہ نفل ہوجائے گا اور اگر ایک کو دوسرے پر ترجیح ہو تو جس کو ترجیح ہے وہ ادا ہوجائے گا اس مسئلہ کی چند مثالیں یہ ہیں اول اگر کسی نے ایک روزہ میں قضارمضان اور نزر کی نیت کی تو استھانا وہ روزہ رمضان کی قجا کا ہوگا۔ دوم اگر نذر معین اور نفل کی نیت رات یا دن مٰن کی یا نذر معین اور کفارہ کی نیت رات میں کی تو بالا جماع وہ روزہ