عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بلکہ قضا کی نیت سے بھی ادائے رمضان ہی کے روزے واقع ہوتے ہیں سوائے مسافر و مریض کے جس کی تفصیل گذر چکی ہے۔ ۲۔ اگر کوئی شخص دارالحرب میں تھا اور وہاں اس نے معلوم نہ ہونے کی وجہ سے تحری (اٹکل) کرکے کئی سال تک رمضان کے روزے رکھے پھر معلوم ہوا کہ اس نے ہر سال رمضان سے پہلے کسی مہینے میں رکے ہیں تو پہلے سال کے روزے بالاتفاق جائز نہیں ہوں گے (یعنی رمضان سے واقع نہیں ہوں گے کیونکہ رمضان سے پہلے رمضان کے روزے صحیح نہیں ہوتے) اور اس بارے میں اختلاف ہے کہ آیا دوسرے سال کے روزے پہلے سال کی قضا اور تیسرے سال کے رزے دوسرے سال کی قضا اور چوتھے سال کے روزے تیسرے سال کی قضا ہوجائیں گے یا نہیں۔ بعض کے نزدیک جائز ہوجائیں گے اور صرف آخری رمضان کی قضا واجب ہوگی اور بعض کے نزدیک جائز نہں ہوں گے بلکہ سب سالوں کی قضا واجب ہوگی اور محیط و سرخسی میں اس بات کی صحت کی ہے کہ اگر رمضان کی مبہم (غیر واضح) نیت کی یعنی یوں نیت کی کہ میں رمضان کے روزے رکتھا ہوں یا یہ نیت کی کہ جو روزے مجھ پر فرض ہیں وہ رکھتا ہوں اور نیت رات کو طلوع فجر سے قبل کی تھی تو وہ قضا کے طور پر ادا ہوجائینگے یعنی دوسرے سال کے روزے پہلے سال کی قضا اور تیسرے سال کے روزے دوسرے سال کی قضا ہوجائیں گے۔ علی ہذاالقیاس ور صرف آخری سال کی قجا اس پر لازم ہوگی اور اگر واضح طور پر نیت کی یعنی دوسرے ال میں یہ نیت کی کہ اسی دوسرے سال کے روزے رکھتا ہوں اور تیسرے سال میں تیسرے سال کے ہی روزوں کی نیت کی یعنی ہر سال میں اسی سال کے روزوں کی نیت کی یا یا سال میں آئندہ سال کے رمضان کے روزوں کی نیت کی یعنی دوسرے سال