عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
قضا عیدالفطر کے دن کی وجہ سے لازم ہوگی اور اگر رمضان تیس دن کا اور شوال تیس دن کا ہوا تو دو دن کی قضا لازم ہوگی ایک دن عید الفطر کے دن کی وجہ سے لازم ہوگی اور اگر رمضان تیس دن کا اور شوال تیس دن ہوا تو دو دن کی قضا لازم ہوگی ایک دن عید الفطر کی وجہ سے لازم ہوگی اور اگر رمضان تیس دن کا اور شوال تیس دن کا ہوا تو دو دن کی قضالازم ہوگی ایک دن عید الفطر کی وجہ سے اور ایک دن ماہ شوال کے ناقص ہونے کی وجہ سے اور اگر رمضان انتیس دن کا تھا اور اور شوال تیس دن کا تو کسی دن کی قضا لازم نہیں ہوگی اور اگر روزے ذی الحجہ میں واقع ہوئے تو مذکورہ بالا ترتیب کے مطابق چار اور پانچ اور تین دن کی قضا لازم ہوگی ایک دن عیدالاضحی کا اور تین دن ایام تشریق کے اور اگر رمضان تیس دن کا اور ذلحجہ انتیس دن کا ہوا تو پانچ دن کی قضا لازم ہوگی یعنی ایک دن عیدالاضحی تین دن ایام تشریق اور ایک دن اس مہینے کے ناقص ہونے کا اور اگران دو مہینوں کے علاوہ رمضاکے بعد کسی اور مہینے میں اس کے روزے واقع ہوئے (یعنی ذی قعدہ)یا کسی اور مہینے میں (یعنی آئندہ سال کے کسی اور مہینے میں واقع ہوئے )تو اگر دونوں مہینے کامل ہوں یا دونوں مہینے ناقص ہوں یا رمضان کا مہینہ ناقص ہو اور وہ مہینہ جس مٰں اس کے روزے واقع ہوئے کامل ہو تو اس پر کوئی قضا واجب نہیں ہے ۔ناقص ہوں یا رمضان کا مہینہ ناقص ہوا اور وہ مہینہ جس میں اس کے روزے واقع ہوئے کامل ہو تو اس پر کوئی قضا واجب نہیں ہے اور اگر رمضان کا مہینہ کامل یعنی تیس دن کا ہوا اور وہ مہینہ ناقص یعنی اتنیس دن کا ہو تو اس پر ایک روزہ کی قضا لازم ہوگی واضح رہے کہ اگر یہ ظاہر ہوا کہ جس مہینے میں اس نے روزے رکھے ہیں وہ دوسرے سال کا ماہ رمضان تھا تو اس پر تمام دنوں کی قضا واجب ہوگی کیونکہ رمضان مٰں قضا روزے درست نہیں ہوتے