عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
نیت کے وقت بھی ۱۹۱ کے رمضان کے روزوں کی قضا کی تصریح کی تو امام ابو حنیفہؒ فرماتے ہیں کہ اس نیت سے اس کے وہ قضا روزے جائز نہیں ہوں گے اور اگر وہ اپنے گمان میں سمجھتا تھا کہ اس پر ۱۹۱ کے روزوں کی قضا ہے لیکن نیت اس طرح کی کہ میں اس رمضان کے روزے کی قضا کرتا ہوں جو میرے ذمہ ہے تو امام ابو حنیفہ ؒ فرماتے ہیں کہ اس نیت سے اس کا وہ قض روزہ جائز ہے کذافی فتاوی قاضی خان والخلاصہ والتاتارخانیہ ۔۔۔اگر کسی شخص کے ذمہ ایک رمضان کے چند روزوں کی قضا ہے اور اس نے کسی معین روزے کی بجائے کسی بھی غیر معین روزے کی کی قض کی نیت کی تو جائز ہے کیونکہ جنس واحد مٰں تعین لغو ہے لیکن اگر اس کو کسی دوسرے رمضان کے روزے کی نیت سے قضا کیا تو درست نہیں ہے کیونکہ دونوں کا سبب مختلف ہونے کی وجہ سے جنس مختلف ہوگئی کذافی البین فی مسائل شتی من آخر الکترا۔ اور فتاوی ظہریہ میں ہے کہ اگر کسی شخص پر ماہ رمضان کے کسی روزے کی قضا تھی اور اس نے اس روزہ کو قضا کرتے وقت یہ نیت کی کہ میں جمعرات کے روزہ کی قضا کرتا ہوں اس کے بعد ظاہر ہوا کہ اس پر جمعرات کی بجائے کسی اور دن کی قضا تھی تووہ روزہ اس قضا سے جائز نہیں ہوگا اور اگر یہ نیت کی کہ میں اس روزہ کی قضا کرتا ہوں جو میرے ذمہ ہے اور اس وقت اس کا گمان یہ تھا کہ وہ جمعرات دن ہے پھر معلوم ہوا کہ اس پر کسی اور دن کی قضا تھی تو امام ابو حنیفہؒ سے روایت ہے کہ وہ روز قضا سے جائز ہوگا اور تاتارکانیہ میں ہے کہ کسی نے رمضان کے پہلے دن روزہ نہ رکھا پھر اس کو ماہ شوال مٰن قضا کیا اور یہ نیت کی کہ مٰں ماہ رمضان کے دوسرے روز کا روزہ قضا کرتا ہوں پھر ظاہر ہوا کہ اس نیت میں غلطی کی ہے تو وہ روزہ قضا سے واقع نہیں ہوگا اور اس پر اس اول روز کی قضا لازم ہوگی۔