عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جگہ واقع نہیں ہوگا جو اس کے ذمہ ہے اور ان روزوں میں شرط یہ ہے کہ اس کا دلیہ جانتا ہو کہ وہ کونسا روزہ رکھ رہا ہے۔ پس یہ یہ روزے مطلق نیت ہے یا متائن نیت سے (یعنی جو روزہ رکھنا چاہتا ہے اس سے مختلف نیت سے ) رکھنے درست نہیں ہیں اور ان میں یہ تعین ہونا ضروری ہے کونسا روزہ ہے کیونکہ ان کے لئے وقت متعین نہیں ہے۔پس ایسے روزے کے لئے نیت اس میں یہ کہنا چاہیے کہ مثلا کل کے روزہ کے لئے رمضان کے قضا روزہ کی نیئت کرتا ہوں یا روزہ توڑنے کے کفارہ کے روزہ کی نیت کرتا ہوں اگر اس قم کے معذوروں میں نیت کا تعین نہ کیا تو وہ روزے نفل ہوں گے کیونکہ اصل روزے کی نیت موجود ہے۔ اگر شخص نے قضائے رمضان کے روزے کی نیت میں تعین کیا پھر ظاہر ہوا کہ اس نے تعین میں غلطی کی ہے تو اس کے لئے ضابطہ یہ ہے کہ جس چیزیں میں قعین شرط نہیں ہے اس میں تعین کے اندر غلطی ہوجانا مضر نہیں ہے۔جیسا کہ فرض نماز کی رکعتوں کی تعداد میں غلطی کرنا پس اگر کسی نے ظہر کی تین یا پانچ رکعات کی نیت کی تو نماز ظہر درست ہوجائے گی لیکن جس چیز میں تعین شرط ہے اس میں تعین کے اندر غلطی کرنا مضر ہے جیسا کہ کسی نے نماز کی نیت کرتے وقت غلطی سے نماز کی بجائے روزہ کی نیت کر لی یا اس کے برعکس کیا یا نماز ظہر کی نیت کرتے وقت غلطی سے عصر کی نیت کی یا اس کے برعکس کیا تو یہ جائز نہیں ہے یہ الاشبا ہ والنظائر میں ہے اس اصول پر روزہ کے چند مسائل درج کئے جاتے ہیں ۔اگر کسی شخص نے مثلا ۱۹۰ (سن ایک سو نوے) کے روزے نہیں رکھے تھے اور اس نے ایک مدت گزرنے کے بعد اسس سال کے روزوں کو قضاکیا لیکن اپنے گمان میں یہ سمجھا کہ اس پر سن ایک سواکیا نوے ۱۹۱ کے رمضان کی قضا ہے اور