عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
واقع ہوگا لیکن اگر نذر معین کے روزے کو نفل روزے کی نیت سے رکھا تو نذر معین ہی سے واقع ہوگا جیسا مطلق روزہ کی نیت کی صورت میں ہوتاہے۔ اور نفل روزہ کسی دوسرے وا واجب کی نیت سے درست نہیں ہے بلکہ جس کی نیت کی ہے اسی سے واقع ہوگا اور مطلق نیت سے نفل روزہ درست ہے اور یہ حکم اس وقت ہے جبکہ وہ واجب اس کے ذمہ ہو لیکن اگر ماہ رمضان کے علاوہ کسی اور مہینے میں قضا یا کفارہ یا نذر کے روزہ کی نیت کی اور اس پر ان میں سے کوئی چیز واجب نہیں ہوتی تو وہ روزہ نفل ہی واقع ہوگا اور اسی طرح اگر ماہ رمضان کے علاوہ کسی اور مہینے میں رمضان کے روزے کی نیتکی اور اس پر رمضان کا لازم نہیں تھا تب بھی وہ روزہ نفل واقع ہوگا۔ اور دوسری قسم جس میںکہ نیت کا تعین شرط ہے وہ روزے ہیں جو ان تین قسم کے روزوں کے علاوہ ہیں جن میں نیت کا تعین شرط نہیں ہے اور یہ وہی روزے ہیں جن کے لئے رات میں نیت کا ہونا شرط ہے یعنی قضائے رمضان نذر مطلق غیر معین و قضائے نذر معین جن روزوں کو توڑ دیا ہو ان کی قضا اور چاروں کفارات کے روزے یعنی کفارہ ظہار ، کفارہ قتل، کفارہ قسم، کفارہ افطار رمضان اور جو روزے ان سے ملحق ہیں یعنی جزائے صید واجزائے حلق وجزائے تمتع و قرآن جیسا کہ نیت کے وقت کے بین میں گزرچکا ہے اور ان تینوں میں نیت کا تعین اس لئے شرط ہے کہ ان روزوں یں وت متعین نہیں ہے اور ہر زمانہ ان کی ادائیگی کے لائق ہے تو جب اس کو نیت میں متعین نہیں کیا جائے گا کہ کونسا روزہ ہے وہ اس کی جگہ واقع نہیں ہوگا جو اس کے ذمہ ہے اور ان روزوں میں نیت کا تعین اس لئے شرط ہے کہ ان روزوں میں وقت متعین نہیںہے۔ اور ہر زمانے کی ادائیگی کے لائق ہے تو جب اس کو نیت میں متعین نہیں کیا جائے گا کہ کونساروزہ ہے وہ اس کی