عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کہ جب کہ مسافر کسی دوسرے واجب کی نیت کرے تو روزہ اسی واجب سے واقع ہوگا نہ کہ رمضان سے ۔پس مسافر کے لئے ضروری ہے کہ وہ کسی دوسرے واجب کی نیت نہ کرے بلکہ رمضان کی نیت کرے یا نفل کی یا مطلق روزے کی نیت کرے تب رمضان کا روزہ ہوگا۔ ماہ رمضان میں نفل کی نیت سے روزہ رکھنے کفر لازم نہیں آتا اس لئے کہ نیت نفل اور عدم فرضیت کے اعتقادیا اس کے ظن میں کوئی لزدم و تعلق نہیں ہے کیونکہ ایسا بھی ہوتا ہے کہ کوئی شخص روزہ کی فرضیت کا اعتقاد رکھتا ہو اور اس کے باوجود نفل روزے کی نیت کرلے پس وہ نیت نفل سے کافر نہیں ہوگا لیکن اگر کوئی شخص نفل کی نیت کے ساتھ یہ اعتقاد بھی ملائے کہ رمضان کے روزے نفل ہیں فرض نہیں ہیں تو یہ کفر ہے یا اس بات کا گمان کرے تو پھر اس پر کفر کا ڈر ہے۔ اور نذر معین یعنی کسی خاص دن کا روزہ رکھنے کی نذر کا روزہ کسی اور واجب مثلا رمضان کی قضا یا کفارہ کی نیت سے رکھا تو ہمارے تینوں یامام کے نزدیک وہ نذر کا روزہ نہیں ہوگا لبکہ جس واجب کی نیت کی یہے اسی کا ہوگا مطلقا خواہ وہ تندرست ہو یا مریض مقیم ہو یاسفربخلاف رمضان کے اس لئے کہ شارع کی تعیین یعنی رمضان کی قضا یا کفارہ کی نیت سے رکھا تو ہمارے تینوں اماموں کے نزدیک وہ نذر کا روزہ نہیں ہوگا۔بلکہ جس واجب کی نیت کی ہے اور نفل روزہ کسی دوسرے واجب کی نیت سے درست نہیں بلکہ جس کی نیت کی ہے اسی سے واقع ہوگ اور مطلق نیت سے نفل روزہ درست ہے اور یہ حکم اس وقت ہے جبکہ وہ واجب اس کے ذمہ ہو لیکن اگر دوسرے واجب کی نیت دن میں کی تو ذر معین سے ہی