عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
صورت میں صحیح قول کی بنا پر چاہیے کہ رمضان ہی سے واقع ہو جیسا کہ مسافر کا حکم ہے ۔تیسرے قول میں اس طرح تفصیل ہے کہ اگر روزہ اس کو ضرر کرتا ہے تو افطار کی رخصت مرض کی زیادتی کے خوف کے ساتھ متعلق ہے پس وہ مسافر کی مانند ہوجائے گا اور جو نیت کریگا اسی کے موافق واقع ہوگا اور اگر روزہ اس کو ضرر نہیں کرتا جیسے ہاضمہ کی خرابی (سوہضم) تو افطار کی رخصت حقیقی عجز کے ساتھ متعلق ہے پس وہ روزہ وقتی فرض سے واقع ہوگا اور صاحب کشف نے اسی کو اختیار کیا ہے ور محقق کمال نے فتح القدیر اور تحریر میں اس کا اتباع کیا ہے اور تحریر کی شرح میں اس تیسرے قول کو پہلے دونوں اقوال کا محمل قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ ایسی تحقیق ہے جس سے پہلے دونوں مٰں اس طرح پر موافق حاصل ہوتی ہے کہ جو کچھ فخر الاسلام وغیرہ نے اختیار کیا ہے وہ اس شخص پر محمول کیا جائے جس کو روزہ ضرر نہ کرتا ہو اور جو صاحب ہدایہ نے اختیار کیا ہے اس کو اس شخص پر محمول کیا جائے جس کو روزہ ضرر کرتا ہو اور جاننا چاہیے کبھی روزہ سے مرض میں زیادتی ہو جاتی ہے باجود اس کے کہ وہ روزہ پر قادر ہوتا ہے جیسا کہ مثلا آنکھ کی بیماری اور کبھی روزہ مریض کو کوئی ضرر نہیں کرتا جیسا کہ ہاضمہ کی خرابی (سو ہضم)کہ روزہ اس کو نقصان نہیں کرتا بلکہ اس کو نفع دیتا ہے لیکن بیشک اس کو روزہ سے ضعف لا حق ہوگا جس کی وجہ سے وہ روزہ کی ادائیگی پر قادر نہیں ہوسکے گا پس پہلی صورت میں مفرض کی زیادتی کے خوف کے ساتھ رخصت کا تعلق ہے ۔پس جب تک اس کو اس کا خوف رہے اس کو رزہ نہ رکھنے کی کی رخصت حاصل ہے اور اس کو صحیح (تندرست) کے ساتھ ملحق نہیں کیا جاسکتا بلکہ رخصت موجود ہونے کی وجہ سے مسافر کی مانند ہے اور دوسری صورت عجز کی حقیقت کے ساتھ تعلق رکھتی ہے اور وہ یہ کہ وہ ایسی حالت میں ہے کہ جس کے