عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
اور اگر رمضان کے روزے میں کسی اور واجب روزہ کی نیت کی تب بھی وہ رمضان ہی کا روزہ واقع ہوگا اور اامام ابویوسف و امام محمد رحہما اللہ کے نزدیک اس حکم میں مسافر اور مقیم کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے اور امام ابوحنیفہؒ کے نزدیک اگر مسافر رمضان میں کسی دوسرے واجب کی نیت سے روزہ رکھے تو اسی واجب کا روزہ ہوگا۔یعنی جو شخص تندرست اور مقیم ہو اگر وہ رمضان میں کسی دوسرے واجب کی نیت سے رکھے تو ہمارے تینوں اماموں کے نزدیک اس کا رمضان سے ادا ہونا درست ہے (یعنی وہ روزہ رمضان ہی کا واقع ہوگا)اس لئے کہ صرف رمضان کا ادا روزہ وصف رمضان نیت میں خطا ہونے کے باوجود درست ہوجاتا ہے اور وصف میں خطا سے مراد یہ ہے کہ نفل کی نیت سے یاسکی دوسے واجب کی نیت سے روزہ رکھا ہو اور یہاں خطائر سے مراد وہ خطار نہیں ہے جو عمدا کے بالمقابل ہے اس لئے کہ کسی بھی مسلمان سے یہ بات بعید ہے کہ وہ عمدا (دانستہ) ایس کرے۔ پس مراد یہ ہے کہ وہ درست قرار دیا جائے گا ۔اگرچہ اس نے اس کے علاوہ ارادہ کیا ہو پس وصف میں خطا کے باجود وہ روزہ درست ہوجائے گا جیسا کہ مطلق روزہ کی نیت سے درست ہوتا ہے۔ اور اگر وہ شخص جس نے کسی دوسرے واجب یا نفل کی نیت سے ادائے رمضان کا روزہ رکھا ہو مسافر یا مریض ہو تو اس میں اختلاف ہے پس اگر وہ مریض ہے تو اس کے بارے میں تین قول ہیں ۔ایک قول یہ ہے کہ وہ رمضان کا روزہ ہوجائے گا اس لئے کہ جب اس نے روزہ رکھ لیا تو صحیح(تندرست) کے ساتھ ملحق ہوگیا اس کو فخر الاسلام اور شمس الائمہ اور ایک جماعت نے اختیار کیا ہے اور صاحب مجمع نے اس کی تصحیح کی ہے اور دوسرے اقوال یہ ہے کہ جس کی نیت کی اسی سے واقع ہوگا اور صاحب ہدایہ اور اکثر مشائخ نے اسی کو اختیار کیا ہے ور کہا گیا ہے کہ یہ ظاہر الروایت ہے لیکن نفل کی