عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
قضا لازم آئے گی۔ اور اسی طرح بحر مٰں ہے اس کی عبارت یوں ہے اگر کسی نے رات میں نیت کی کہ وہ کل کو روزہ رکھے گا پھر اس رات میں ہی نیت کر لی کہ روزہ نہیں رکھے گا تو وہ صبح کو روزہ دار نہیں ہوگا پس اگر اس نے افطار کر لیا ور وہ رمضان کا دن نہیں ہے تو اس پر کچھ لازم نہیںاور اگر کھانے پینے وغیرہ مفطرات سے رکا رہا تو یہ روزہ جائز نہیں ہوگا کیونہ اس کی وہ نیت رجوع کی وجہ سے ختم ہوگئی یعنی اگر نیت سے رجوع رمضان میں تھا تو اس پر صرف قضا لازم آئے گی کفارہ لازم نہیں آئے گا اور اگر نیت کے وقت یعنی دوپہر شرعی سے پہلے دوبارہ نیت کر لی تو اسکا روزہ صحیح ہوجائے گا۔ رات کے کسی حصہ مٰں روزہ کی نیت کی پھر اس کے بعد رات ہی میں صبح صادق سے پہلے کھایا پیایا جمع کیا ت وہی نیت کافی ہے باطل نہیں ہوئی اس لئے پھر سے نیت کرنا ضروری نہیں۔ اگر کسی روزہ دار نے اثنائے روزہ مٰں روزہ توڑدینے کی نیت کر لی تھی لیکن اس نیت کے سوا اور کوئی روزہ توڑنے والا فعل اس سے واقع نہیں ہوا تو اس کا روزہ پورا ہوگیا کیونکہ دن مٰں روزہ دار کی روزہ افطاری کردینے کی نیت لغو ہے یعنی اگر روزہ دار نے افطار کی نیت کی تو جب تک کھانا پینا وغیرہ منافی روزہ کوئی فعل نہ کرے صرف نیت سے روزہ افطار نہیں ہوگا اور اسی طرح اگر نمز میں بولنے کی نیت کی تب بھی یہی حکم ہے۔ اگر فرض یا نفل وغیرہ کوئی نماز پڑھ رہا ہو اور دل مٰں روزہ کی نیت کر لے تو درست ہے اور جب تک نیت کے الفاظ سے زبان نہ کہے نماز فاسد نہیں ہوگی۔ اس کی تفصیل نامز کی شرطوں میں نیت کے بیان میں گزر چکی ہے۔