عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سحری کھانا روزہ کی نیت کا قائم مقام ہے سحری کھانے کی نیت روزہ کی نیت کے قائم مقام نہیں ہے فلیتدبت اگر کسی شخص نے رات میں کل کے روزہ کی نیت کی پھر رات میں ہی اسش نیت سے رجوع کر لیا پھر اس کے بعد سحری کھائی تو یہ سحری کھانا اس کی نیت کے لئے کافی ہے ۔ ۹۔ اور نیت پر دوام یعنی طلوع فجر تک اس پر قائم رہنا۔ شرط ہے پس اگر کسی نے رات کے کسی حصہ میں روزہ کی نیت کی اور فجر کے طلوع ہونے سے پہلے اپنی نیت سے رجوع کر لیا تو خواہ رمضان کا روزہ ہو یا غیر رمضان کا ہر قسم کے روزے میں نیت سے رجوع کرلینا درست ہے اور وہ روزہ دار نہیں ہوگا۔ نیت سے رجوع اس وقت معتبر ہے جبکہ رات میں کیا ہو لیکن اگر صبح صادق طلوع ہونے کے بعد نیت سے رجوع کیا تو پہلی نیت باطل نہیں ہوگی۔ اور وہ شخص روزہ داررہے گا اور توڑ دینے پر رمضان کے روزہ کی صورت میں کفارہ بھی لازم آئے گا اور غیر رمضان میں صرف قضا لازم ہوگی۔ پس اگر کسی شخص نے رات میں نیت کی کہ کل کا روزہ نہیں رکھوں گا پھر صبح کی اور مفطرات (روزہ توڑنے والی چیزوں)سے رکا رہا اور روزہ کی نیت نہیں کی تو وہ روزادر نہیں ہوگا اور اگر اس نے رمضان کے ادائی روزہ مٰں رات کو روزہ کی نیت سے رجوع کرنے کے بعد دن میں افطار کیا تو رجوع کے ساتھ نیت ٹوٹ جانے کی وجہ سے اس پر قضا کے سو اور کچھ نہیں ہے۔ پس رمضان میں اس پر کفارہ نہیں ہے جب تک کہ نئے سرے سے نیت نہ کرلے اور غیر رمضان میں قضا بھی نہیں ہے۔ لیکن اگر اس نے وقت کے اندر یعنی دوپہر شرعی سے پہلے پہلے پھر نئے سرے سے نیت کر لی ہو تو روزہ درست ہوجائے گا۔اور اب دن میں افطار کر دینے پر رمضان کے روزہ کا کفارہ بھی لازم آئے گا اور اگر غیر رمضان کا روزہ ہو تو صرف