عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
۸۔ سحری کھانا نیت ہے یعنی اگر کسی نے زبان روزہ کی نیت کی نہ دل سے لیکن روزہ کے لئے سحری کھائی تو اس کا روزہ درست ہے کیونکہ سحری کھانا نیت ہے پس سحری کھانے سے خواہ رمضان کے روزے کے لئے یا اس کے علاوہ کسی اور روزے کے لئے ہو نیت ہوجاتی ے اور اگر سحری کھاتے وقت یہ ارادہ کیا کہ صبح کو روزہ نہ رکھوں گا تو اب سحری کھانے سے نیت نہ ہوگی اسی طرح اگر کسی کی عادت اس وقت کھانے کی ہو یا کوئی بدبخت سحری کھاتے وقت یہ ارادہ کیا کہ صبح کو روزہ نہ رکھوں گا تو اب سحری کھانے سے نیت نہ ہوگی اسی طرح اگر کسی کی عادت اس وقت کھانے کی ہو یا کوئی بدبخت سحری کھاتا ہو روزہ نہ رکھتا ہو تو اس کے لئے سحریر کھانا نیت کے قائم مقام نہیں ہے اگر کسی شخص نے روزہ کی نیت نہیں کی اور سحری بھی نہیں کھائی لیکن کل کے روزہ کے لئے رات کو اپنی عادت سے زیادہ کھانا کھایا یا روزہ کے قصد سے منھ کو دھویا یا روزہ کے لئے دانتوں مٰں خلال کیا تو ان سب صورتوں مٰں اس کا روزہ جائز ہوجائے گا اور امورنیت کے قائم مقام ہوجائیں گے ۔ اور یہ حکم یعنی سحری کھانا وغیرہ کا نیت کے لئے کافی ہونا ان روزوں کے لئے ہے جن میں اصل نیت کافی ہے یعنی صوم رمضان و نذر معین و صوم نفل لیکن جن روزوں میں اصل نیت کافی ہے یعنی صوم رمضان و نذر معین و صوم نفل لیکن جن روزوں میں اصل نیت کافی نہ ہو مثلا قضائے رمضان و کفارات و جزائے صیدونذر غیر معین وغیرہ ان میں سحری کھانا وغیرہ امور نیت کے قائم مقام نہیں ہوتے بلکہ ان روزوں کے لئے نیت کا ہونا اور نیت میں روزہ کا تعین کہ کونسا روزہ رکھا رہا ہے لازمی ہے ۔اگر کسی شخص نے اول شب مں نیت کی کہ آخر شب میں سحری کھائے گا پھر اس نے سحری نہ کھائی یہاں تک کہ صبح طلوع ہوگئی اس قدر نیت سے اس کا روزہ درست نہیں ہوگا اور اس سے ظاہر ہوگیا کہ