عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۱۷) بیرِ جمل : اس کنوئیں کے متعلق کچھ معلوم نہیں کہ کہاں ہے اس کاذکر حدیث شریف میں صرف اس قدر ملتا ہے کہ حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ بیرِ جمل کی طرف سے تشریف لائے اور ابن زبارہ نے بھی عطاء بن یسا رعن عبداﷲ واسامہ بن زیدرضی اﷲ عنہ سے روایت کیا ہے ان دونوں حضرات نے کہا کہ رسول اﷲ ﷺ بیرِ جمل کی طرف تشریف لے گئے اور ہم لوگ بھی آپ کے ساتھ گئے پس رسول اﷲ ﷺ اندر داخل ہوئے اور آپ کے ساتھ حضرت بلال ؓ داخل ہوئے ہم نے کہا کہ ہم اس وقت تک وضو نہیں کریں گے جب تک کہ ہم حضرت بلال ؓ سے نہ پوچھ لیں کہ رسول اﷲ ﷺ نے کس طرح وضو کیا پس حضرت بلال ؓ نے کہا کہ آنحضرت ﷺ نے وضو کیا اور خفین (موزوں ) اور خمار پر مسح کیا ۶؎ مدینہ منورہ کے جنوبی حصہ میں بیر القویمؔ ہے جو کہ سب سے بڑا کنواں ہے نیز بیرالصفیہؔ وبیربویطہؔ اور بیر فاطمہؔ بھی مشہورومعروف ہیں ۷؎۔ فائدہ : ذوالحلیفہ کے مقام پر جو کنواں بیرِ علی کے نام سے مشہور ہے اس کو حضرت علی کرم اﷲ وجہہ کی طرف منسوب کرنا صحیح نہیں ہے بلکہ یہ علی نام کا کوئی دوسرا شخص ہے اسی لئے اس کو ماثورہ کنوؤں میں شمار کیا اور لکھا نہیں جاتا ۸؎ مدینہ طیبہ اور مکہ معظمہ کے درمیانی راستے کی مساجدِ مأثورہ جاننا چاہئے کہ رسول اﷲ ﷺ اکثر مدینہ منورہ سے مکہ مکرمہ جاتے اور وہاںسے واپس تشریف لاتے وقت اس تمام شاہی راستے سے جو کہ آج کل معروف ومستعمل ہے