عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
پڑھی ہے جو مدینہ منورہ سے مکہ معظمہ جانیوالے کے دائیں جانب واقع ہے اور اس جگہ شہدا کی قبریں ہیں ۔ مولانا رحمۃ اﷲ سندھیؒ نے منسک الکبیر میں کہاہے کہ یہ ان شہدا کی قبریں ہیں جو کہ غزوئہ سویقہ میں اہلِ بیت میں سے شہید ہوئے تھے ، اور سویقہ ایک موضع کا نام ہے جو کہ مدینہ منورہ کے نواح میں واقع ہے اور اس میں آل علی بن ابی طالب سکونت رکھتے ہیں ،چھوٹی اور بڑی مسجد میں تقریباً ایک فرلانگ کافاصلہ ہے ۔(۵)مسجد الغزالہ : یہ مسجد وادئ روحاء کے آخر میں ہے اور بعض نے کہاکہ روحا سے تین میل کے فاصلہ پر ہے اور یہ مسجد مدینہ منورہ سے مکہ معظمہ جانے والے کے بائیں جانب پہاڑ کے کنارے کے نزدیک واقع ہے ۔ اس مسجد میں آنحضرت ﷺ کا نزول فرمانا ، وضو کرنا اور نماز پڑھنا مروی ہے ۔ (۶)مسجدِ صفراء : لوگ اس مسجد سے برکت حاصل کرتے ہیں ، یہ مدینہ منورہ سے مکہ معظمہ جاتے ہوئے تین روز کی مسافت پر ایک سرسبز وادی میں ہے اور اس وادی میں ایک گاؤں ہے اسکانام بھی صفراء ہے یہاں حضرت عبیدہ بن حارث ؓ کی قبر مبارک ہے جو غزوئہ بدر میں زخمی ہوئے اور اس مقام پر فوت ہوکر مدفون ہوئے پس ان کی قبر کی بھی زیارت کرنی اور اس سے برکت حاصل کرنی چاہئے آج کل لوگ اس قبر کو حضرت ابوذر غفاریؓ کی طرف منسوب کرتے ہیں یہ غلط ہے بلکہ ان کی قبر مبارک زبدہ میں ہے ۔ (۷) مسجد بدر : بدر مدینہ منورہ سے مکہ معظمہ جاتے ہوئے چار منزل کے فاصلہ پر ایک بستی ہے، مسجد عریش کے نزدیک آنحضرت ﷺ کا عریش یعنی خیمہ نما چھت تھی جو کہ آپ کے گرمی سے بچنے کے لئے صحابہ کرامؓ نے کھجور کی شاخوں سے غزوئہ بدر کے وقت بنایا تھا، عریش کی وہ جگہ آج تک کھجوروں کے باغ کی نزدیک مشہور ہے اور اس کے قریب پانی کا چشمہ ہے اور اس کے قریب ایک اور مسجد اس سے قبلہ کی جانب ہے جس کو