عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۱۴) بیرِ ذروان : یہ کنواں محلہ نخاولہ کے سامنے مدینہ منورہ کی جنوبی فصیل کے ایک برج کے نیچے پٹا پڑا ہے ، ذروان اس محلہ کا قدیمی نام ہے جو اس کنوئیں کے مالکان بنی زریق کی منازل میں سے ہے اور آج کل مدینہ منورہ کی داخلی فصیل اس محلہ کو کنوئیں سے جدا کرتی ہے ۲؎ یہ وہی کنواں ہے جس میں لبیدبن الاعصم یہودی نے آنحضرت ﷺ پر سحر کرکے آپ ﷺ کے بال کنگھی میں باندھ کر اس کنوئیں میں دفن کئے تھے اور آنحضرت ﷺ کو وحی کے ذریعہ اس کی اطلاع دی گئی تھی تو آپ ﷺ نے اس کو نکلوایا اور سورئہ معوذ تین پڑھ کر اس کی ایک ایک گرہ کھولی چنانچہ آپ سے سحر کااثر زائل ہوگیا پہلے اس کنوئیں کا پانی کثیر و شیریں تھا اس کا مالک انصارِ بنی زریق تھے او ر ان کا گزر ان اسی کے پانی پر تھا مگر انہوں نے ایذاء رسول ﷺ کے اس خبیث فعل سے نفرت کھاکر اس کنوئیں کو پاٹ دیا اور اب تک اسی طرح پٹا پڑا ہے اس میں اور اس کے اطراف میں کوڑا کرکٹ اور شہر کا میلا پھینکا جاتا ہے ۳؎ (۱۵) بیرِ بی عِنَبہ : روایت کیا گیا ہے کہ آنحضرت ﷺ نے غزوئہ بدر میں بیرِ ابی عنبہ پر اپنے لشکر کا جائز ہ لیا اور اس کو ترتیب دیا تھا ۴؎ (۱۶) بیرِ اِھاب : اِھاب ہمزہ کی زیر کے ساتھ مدینہ منورہ کے قریب حرئہ غربیہ میں ایک موضع ہے یہاں ایک کنواں ہے جو اہلِ مدینہ کے نزدیک زمزم کے نام سے مشہور ہے ، روایت ہے کہ آنحضرتﷺ نے اس میں اپنا لعاب ِ دہن ڈالا تھا اور کہا گیا ہے کہ لوگ مکہ معظمہ کے آبِ زمزم کی طرح اس کا پانی بھی اطراف واکناف میں اپنے اپنے شہروں کو لے جاتے ہیں ۵؎