عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کے بیان میں ہوچکا ہے ،مولف۔ اب یہ کنواں معطل وبے کار ہے بلکہ اس کو دفن کرکے برابر کردیا گیا ہے اس کو دوبارہ بنانے اور اس کی محافظت کی ضرورت ہے اور اس کے پانی سے باغاتِ عنبر یہ کی سیرابی کی جاسکتی ہے ۸؎ (۱۲) بیرِ ابی ایوب : یہ کنواں جنت البقیع کے شمال میں اور رومیہ کے مشرق میں ایک چھوٹے سے باغ میں واقع ہے ۹؎ ۔اس کنوئیں کی نسبت حضرت ایوب انصاریؓ کی طر ف صحیح ہے ، ظاہر یہ ہے کہ مدینہ منورہ کے جو دویا تین کنوئیں ابو ایوب کی طرف منسوب ہیں وہ حضرت ابو ایوب انصاریؓ کے ہیں جن کے ہاں رسول اﷲ ﷺ نے ہجرت کے وقت نزول اجلال فرمایا تھا یہ کنواں پتھروں سے بنا ہوا ہے اس میںپانی تک پہنچنے کے لئے سیڑھیاں بنی ہوئی ہیں اس کا اوپر کا حصہ شکستہ ہوگیا ہے اس کا پانی قدرے کھاری ہے یعنی نہ زیادہ کھاری ہے اور نہ ہی میٹھا ہے بلکہ درمیانہ درجہ کاہے حالانکہ یہ شورزمین میں واقع ہے ۱۰؎ (۱۳) بیرِ عروۃ بن الزبیر : یہ کنواں مدینہ منورہ کے مغرب میں وادئ عقیق ( حرۃ الوبرۃ المغربی ) کے کنارے واقع ہے ۱۱؎ اور مکہ معظمہ کی طرف جانے والے کے دائیں طرف ہے ۱۲؎ ۔ یہ کنواں حضرت عروہ بن زبیرؓ کی ملکیت تھا، اس کا پانی اتنا شیریں ہاضم اور ہلکا تھا کہ تحفہ کے طور پر بغداد میں خلیفہ ہارون الرشید کو بھیجا جاتا تھا ، اب بھی اس کا پانی بے نظیر ہے اور ایک خاص لذت رکھتا ہے ۔ ابن خلکان لکھتاہے کہ مدینہ منورہ میں اس سے زیادہ شیریں پانی کا کنواں کوئی نہیں ہے ۱؎