عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۹) بیرِ اعواف : یہ کنواں صدقاتِ نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم سے تھا ۳؎ (۱۰) بیرِ انس بن مالکؓ : ایک دن آنحضرت ﷺ انس بن مالکؓ بن نضر کے گھر تشریف لائے تو انہوں نے بکری کا دودھ دوہ کر ( نکال کر ) اپنے اس کنوئیں کا پانی ملا کر لسّی پیش کی اور حضورﷺ نے اس کو نوش فرمایا اور اس میں اپنا لعاب دہن ڈالا تھا اب اس کا نام بیر الحضارم ہے آج کل یہ زناطیہ کے نام سے مشہور ہے ۔ یہ کنواں مسجدِ نبویﷺ کے شمال مغرب میں باغ عینیہ ( حدیقہ رومیہ ) کے شمال میں دار نخل کے قریب رباط کے اندر واقع ہے ، یہی رباط حضرت انس ؓ کامکان تھا کنوئیں کے قریب ایک قبہ ہے جس کے متعلق مشہورہے کہ آنحضرت ﷺ کے والد ماجد کی قبر ہے ،واﷲ اعلم ۴؎ (۱۱) بیرِ السقیا (بیرحرۃ الغربیہ ) : حجاز ریلوے اسٹیشن کی جنوبی سمت اس رقبہ میں ہے جس کو آج کل فلجان کہتے ہیں کنوئیں اور اسٹیشن کے درمیان مکہ معظمہ کو جانے والی سڑک واقع ہے جو دونوں کو ایک دوسرے سے جد ا کرتی ہے اور یہ کنواں مکہ معظمہ اور جدہ کو جانیوالے کے بائیں طرف ہے ۵؎ اس کو بئرِ حرۃ الغربیہ بھی کہتے ہیں ۶؎ ۔ روایت ہے کہ غزوئہ بدر کو جاتے وقت اسی فلجان میں اسلامی لشکر کی ترتیب دی گئی اور جائزہ لیا گیا تھا آنحضرت ﷺ نے اس کنوئیں کاپانی نوش فرمایا ہے اور اس کے پانی سے وضو بھی فرمایا ہے پس یہ کنواں مأثور ہے اس کے قریب مسجد سقیا ہے جس میں حضورﷺ نے نماز ادا فرمائی ہے اور اس میں اہلِ مدینہ کے لئے دعا فرمائی ہے کہ اﷲ پاک ان کے مد اور صاع میں برکت عطا فرما ۷؎ اس مسجد کا ذکر مساجد