عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۷) بیرالعِہْن : عہن بکسرِ عین مہملہ وسکون ہاء ونون ۔ یہ کنواں عوالئ مدینہ میں مسجد قبا کے مشرق میں مسجد شمس کے قریب ایک بہت بڑے باغ بستان العہن میں چٹا ن کے اندر کھود کربنایا گیا ہے ۹؎ ۔ آنحضرت ﷺ اس کنوئیں پر تشریف لائے اور وضو کرکے یہاں پر نماز ادا فرمائی ۱۰؎ اور آپ نے اپنا لعابِ دہن مبارک اس کنوئیں میں ڈالا اور اس کے حق میں برکت کی دعا فرمائی۔ اس کنوئیں کا نام بیر الیسیرہ بھی ہے ۱۱؎ اس کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ زمانہ قدیم میں اس کا نام بیر العسیرہ تھا چونکہ آنحضرت ﷺ ایسا کوئی نام پسند نہیں فرماتے تھے جس میں عُسر وغیرہ کی بدفالی ہو اس لئے جب آپ یہاں تشریف لائے تو آپ نے اسکا نام بدل کر بیرالیسیرہ رکھ دیا ، اب اس کا پانی کھاری ہے ۱۲؎ پہلے اس کنوئیں کا پانی بہت زیادہ تھا دن رات پانی نکالتے تب بھی ختم نہ ہوتا تھا ۱۳؎ (فائدہ ،۱:)جاننا چاہئے کہ ان مذکورہ بالا کنوؤں کا پانی بعض زمانوں میں مذکورہ مقدار سے زیادہ ہوجاتا تھا اوربعض اوقات کم ہوجاتا تھا اور کبھی اس کی تہ میں سے پٹی ہوئی مٹی نکال کر صاف کردیا جاتا تھا ۱؎ ۔…(فائدہ،۲:)ان سات کنوؤں کو جن کا ذکر اوپر ہوچکا ہے آبارِ سبعہ کہتے ہیں ان کے علاوہ اور بھی کنوئیں تھے جن کے پانی کا استعمال پینے یا وضو وغیرہ میں آنحضرت ﷺ سے ثابت ہے اور آج ان میںسے اکثر کانام ونشان باقی نہیں رہا ان میں سے چند کنوؤں کا حال مختصراً درج کیا جاتا ہے ان سب کی مزید تفصیل تواریخ مدینہ منورہ سے معلوم کریں ( مؤلف) (۸) بیرِ اَنَا : یہودِ بنی قریظہ کے محاصرہ کے وقت یہاں آنحضرتﷺ کا خیمہ نصب ہوا تھا اور اب یہ کنواں معدوم ہوگیا ہے ۲؎