عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۶) بیرِ بُصّہ : بُصّہ ب ؔکی پیش اور صؔکی تشدید کے ساتھ ہے ، یہ کنواں بقیع غرقد کے قریب قبا کے اس راستہ کے بائیں طرف ہے جو کہ بقیع کی جانب سے مدینہ منورہ کے قلعہ کے نیچے سے جاتاہے ۵؎ ابن عدی ؒ نے حضرت ابو سعید خدریؓ سے روایت کی ہے کہ ایک روز آنسرور عالم ﷺ ان کے مکان پر تشریف لائے اور فرمایا کہ کیا تیرے پاس سِدر( بیری کے پتے ) ہیں ؟ تاکہ میں ان سے اپنا سر دھولوں کیونکہ آج جمعہ کا دن ہے انہوں نے کہا جی ہاں ہیں چنانچہ وہ بیری کے پتے لائے آنحضرت ﷺ کے ہمراہ بیرِ بُصہ پر گئے آنحضرت ﷺ نے وہاں اپنا سرِ مبارک دھویا اور سرکادھوون (غسالہ ) اور سر کے اُکھڑے ہوئے موئے مبارک اس کنوئیں میں ڈالدیئے اور آپ نے وہاں غسل بھی فرمایا ۶ ؎ بُصہ ایک باغ کا نام ہے جو مدینہ منورہ کامشہور باغ ہے اس باغ میں داخل ہوکر دو کنوئیں آتے ہیں ایک پہلے آتا ہے جو بڑا کنواں ہے اس کے شمال میں قریب ہی ایک اور کنواں ہے یہ دونوں کنوئیں اسی باغ کے اندر ہیں اس میں اختلاف ہے کہ ان میں سے بیرِ بُصہ ، ماثورہ کونسا ہے مشائخ مدینہ نے اس کی تصیح کی ہے کہ بیر ِ بصہ ماثورہ وہ بڑا کنواں ہے جو باغ میں داخل ہوکر پہلے آتا ہے ، بہتر یہ ہے کہ دونوں کنوؤں کی زیارت اور ان کے پانی سے برکت حاصل کرے ۷؎ آج کل اس کی حالت خستہ وخراب ہے اور دن بدن گرتا جارہا ہے حالانکہ اس کا پانی بہت زیادہ تھا حتیٰ کہ چھوٹے کنوئیں سے بہت زیادہ تھا اور اب بالکل ضائع ہوتا جارہا ہے اس کو نئے سرے سے بنانے اور مضبوط کرنے اور اس کا پانی نکالنے کی ضرورت ہے تاکہ اس اسلامی ماثورہ کنوئیں کی محافظت ہوسکے ۸؎