عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
چڑھنے کے لئے سیمنٹ کی سیڑھیاں بنائیں ۲؎۔ یہ مسجد موجودہ صورت میں دوحصوں میں منقسم ہے داخلی وخارجی ، چھت قبہ ( گنبد) والی ہے اس داخلی حصہ کی محراب بجانب کعبہ مکرمہ ہے اور غالباً اسی جگہ میزاب تھا جس کی طرف نبی کریم ﷺ کا منہ تحویل قبلہ کے وقت ہوا، خارجی حصہ کی محراب مسجد اقصیٰ ( شام ) کی جانب ہے یہ دونوں حصے تراشیدہ پتھروں سے تعمیر ہوئے ہیں اور اندر و باہرسے چونا گچ ہے جو اس بات کی دلیل ہے کہ یہ موجودہ عمارت بنی عثمان کے آثار میں سے ہے ۳؎۔ مدینہ منورہ سے اس مسجد کافاصلہ تقریباً چار کلو میٹر ہے یعنی تقریباً چالیس منٹ کا ہے ۔ (۱۴)مسجد بنی ظفر یا مسجد البغلہ : یہ مسجد ماثورہ مسجدوں میں سے ہے اور آج کل مسجد البغلہ کے نام سے مشہور ہے ، اسکے آثار ونشانات آج تک باقی ہیں ، یہ مسجد مدینہ منورہ کے شرقی جانب بقیع شریف کے مشرق میں حرئہ واقم کے کنارے ایک چٹان پر واقع ہے ۔ اوس کا قبیلہ بنو ظفر یہاں آباد تھا۔ سید سمہودی ؒ نے طبرانی سے روایت کی ہے کہ ایک مرتبہ آنحضرت ﷺ یہاں تشریف لائے عبداﷲ بن مسعود ؓ معاذ بن جبلؓ ودیگر صحابہ ؓ ساتھ تھے بنی ظفر کی مسجد میں نماز ادا کرنے کے بعد وہیں ایک پتھر پر آپ تشریف فرما ہوئے اور ایک صحابی کو قرآن مجید پڑھنے کے لئے ارشاد فرمایا ، چنانچہ انہوں نے تلاوت شروع کی جب وہ اس آیت پر پہنچے ’’ فَکَیْفَ اِذَا جِئْنَا مِنْ کُلِّ اُمَّۃٍ بِشَھِیْدٍ وَّجِئْنَا بِکَ عَلیٰ ھٰؤُلَآ ئِ شَھِیْداًo ‘‘تو آنحضرت ﷺ پر گریہ طاری ہوگیا ریشِ مبارکہ ہلنے لگی اور آپ نے روتے ہوئے فرمایا! اے میرے رب ! جو لوگ مرے سامنے موجود ہیں ان پر تو میں گواہی دیدوں گا مگر جن کو میں نے دیکھا ہی نہیں ( کہ وہ بعد میں پیدا ہوں گے ) ان پر میں کیسے گواہی دوں گا ۴؎ ۔زبیر ابن بکار نے روایت