عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ﷺ نے عوالی سے تشریف لاتے ہوئے یہاں ( مسجد بن معاویہ میں ) دورکعت نماز پڑھی اور آپ کے ساتھ جو صحابہ کرام ؓ کی جماعت تھی انہوں نے بھی نماز پڑھی اور نماز کے بعد آپ ﷺ نے کھڑے ہوکر دیر تک دعا مانگی اسکے بعد فرمایا کہ میں نے اپنے رب سے تین درخواستیں کیں ایک یہ کہ بارالہٰا ! میری امت کو قحط سالی کے عذاب سے تباہ نہ کیجئے ، دوسری یہ کہ میری امت کو غرق عام سے ہلاک نہ کیجئے ، میری یہ دونوں درخواستیں مقبول ہوگئیں اور تیسری درخواست منظور نہ فرمائی وہ یہ تھی کہ ان میں باہم اختلاف ،خانہ جنگی وخونریزی بھی نہ ہو ، پس ان دعاؤں کی قبولیت کی وجہ سے اس مسجد کا نام مسجد الاجابہ ہوگا ۱؎ مؤطا امام مالک ؓ میں ’’میری امت کی ہلاکت غرقِ عام سے نہ ہو ‘‘ کی بجائے یہ ہے کہ ’’ کافروں کو میری امت پر غلبہ حاصل نہ ہو ‘‘ ۔ اور سعد بن ابی وقاص ؓ سے روایت کی گئی ہے کہ نماز کے بعد آپ نے کھڑے ہوکر دعا فرمائی اور محمد بن طلحہ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ کے نماز پڑھنے کی جگہ محراب کے دائیں طرف دوگز کے فاصلہ پر ہے ۲؎ ۔ یہ مسجد سلطنتِ عثمانیہ کی تعمیرات کی طرح پر پتھروں اور چونے سے بنی ہوئی ہے ، اس میں محراب ہے اور یہ مسجد گنبد والی تھی ۳؎ (۱۶)مسجدِ البحیریا مسجدِ سجدہ : علامہ السمہودی ؒ کہتے ہیں کہ یہ بحیر نام کے نخلستان کے قریب ہے یعنی اس کا ایک جانب کھجوروں کے باغ ہے جو آج کل بحیری کے نام سے مشہور ہے اسی وجہ سے اس مسجد کو بھی مسجد البحیر کہتے ہیں اور دوسری جانب باغات ہیں جو بسا تین الصدقہ کے نام سے مشہور ہیں اور اس کے جنوب وشمال کی طرف دوراستے ہیں جو عریض تک جاتے ہیں ، یہ مسجد بستان البحیری وبستان الصدقہ کے درمیان واقع ہے ۔ مسجد سجدہ کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ امام بہیقی ؒ