عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
السقیا کے قریب واقع ہے اور آج کل یہاں پر مسجد کی بجائے ایک قبہ جو قبۃ الرؤس کے نام سے مشہور ہے جیسا کہ آگے اس کا ذکر آتا ہے ، اس کے جنوب میںایک کنواں ہے جو بیئرالسقیا کہلاتاہے ۔ آنحضرت ﷺ نے غزوئہ بدر میں تشریف لے جاتے ہوئے اس مسجد کی جگہ نماز پڑھی اور دعا فرمائی تھی کہ بارِ الہٰا تیرے بندے اور پیغمبر حضرت ابراہیم علیہ السلام نے تجھ سے اہل مکہ کے لئے برکت کی دعا کی تھی اور میں تیرا بندہ اور پیغمبر اہل ِ مدینہ کے لئے دعا کرتا ہوں کہ ان کے مُداورصاع میں مکہ معظمہ سے دو چند برکت عطا فرما اور یہیں پر آپ نے فرمایا کہ مدینہ منورہ بھی حرم مکہ کی طرح حرم ہے ۔ اس جگہ یادگار کے طور پر مسجد بنادی گئی تھی جو امتداد زمانہ سے منہدم ہوکر اس کی جگہ بھی نامعلوم ہوگئی تھی ، حتیٰ کہ سید سمہودی ؒ نے یہاں آکر اس مسجد کا کھوج لگوایا تو مسجد کی محراب اور مربع چار دیواری چونے سے جوڑے ہوئے پتھروں سے بنی ہوئی ظاہر ہوئی جو زمین کے اندر نصف ذراع سے کچھ زیادہ باقی تھی۔ سید سمہودی موصوف نے انہی سابقہ بنیادوں پر اس کو نئے سرے سے بنوایا، اس کے بعد یہ مسجد نامعلوم ہوگئی اور پھر اس کی جگہ قبۃ الرؤس بن گیا اس لئے کہ ترکوں کے زمانہ خلافت میں بدورہزنوں کے چند سردار یہاں مقتول ومدفون ہوئے تھے ، اب یہ جگہ بے کار پڑی ہے یعنی اب یہاں نماز قائم نہیں ہوتی ۔ سلطان عبدالحمید عثمانی کے زمانہ میں یہ تعمیر اسٹیشن کے اندر آگئی ۳؎ ۔ مناخہ سے شارعِ عنبر یہ پھر میدان عنبریہ آکر یہ مسجد ( یعنی قبۃ الرؤس ) آجاتی ہے پس جب باب العنبر یہ سے باہر نکل کر جدہ ومکہ معظمہ کے راستہ پر چلیں توریلوے اسٹیشن کے اندر یہ قبہ نظر آتا ہے ۴؎ (۱۰) مسجدِ فتح یا مسجدِ احزاب ومساجد خمسہ : یہ مسجد سلع کے غربی کنا رے کی بلندی پر واقع ہے ۵؎ اور یہ مسجد خندق کے