عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جگہ کو کہتے ہیں اسکی جمع مناخات ہے ،یہاں حجاج کرام کے قافلوں کے اونٹ بیٹھاکرتے تھے۔---- یہ ماثورہ مساجد میں سے ہے، تواریخ سے معلوم ہوتاہے کہ یہ مسجد نبی کریم ﷺ کے زمانہ میں نہیں بنی تھی بلکہ آپ کے زمانہ میں یہ کھلا میدان تھا نبی کریم ﷺ اس میدان میں مختلف مقامات پر اور آخر میں وفات تک بالالتزام اس جگہ جہاں اب مسجدِ غمامہ ہے عیدین کی نماز ادافرماتے رہے ۔اس مسجد کو مسجد المصلی یامسجد مصلی العید بھی کہتے ہیں ۲؎ ۔حضرت ابو ہریرہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ جب نبی کریم ﷺ سفرسے تشریف لاتے اور مسجد المصلی کے پاس سے گزرتے تو قبلہ رخ کھڑے ہوکر دعا فرماتے تھے ۳؎۔ دوسری صدی ہجری میں جب حضرت عمر بن عبدالعزیز اموی خلیفہ ولید بن عبدالملک اموی کی طرف سے (۹۱۔۹۳ھ) میں مدینہ منورہ کے والی مقرر ہوئے تو انہوں نے یہاں پر مسجد تعمیر کرائی، اس کے بعد مختلف اوقات میںاس کی دوبارہ تعمیر یا مرمت واصلاح ہوتی رہی حتیٰ کہ چودہویں صدی میں سلطان عبدالحمید ثانی نے اس کو از سرِ نو تعمیر کرایا، یہ تعمیر آج تک قائم ہے چنانچہ اس کی قبلہ والی دیوار پر اندر کے رخ لٹکی ہوئی چوبی مستطیل تختی پر یہ کتبہ لکھا ہوا ہے :۔’’بسم اﷲ الرحمٰن الرحیمo انما یعمرمساجد اﷲ ( الآیہ) اللھم شفع النبی فی مجدہ السلطان عبدالحمید خاں عزنصرہ ‘‘۴؎ ۔یہ شاندار مسجد چھ بلند قبوں ( گنبدوں ) پر مشتمل ہے جن کے نیچے عمدہ سفید ستون ہیں ان ستونوں پر دالان کی محراب دارڈاٹیں ہیں اس کے دو برآمدے ہیں اور شمال مغربی کونے پر چھوٹا سا مئذنہ ( اذان کا منارہ) اس کے اندر کی طرف محراب ومنبر ہے ۵؎ ۔اس مسجد میں نویں صدی کے آخر ( یادسویں صدی کے شروع) تک نماز عیدین کا قیام جاری رہا۔ مسجد المصلی کی طرف مناخہ وعنبریہ اور شہر کی ہر جانب سے راستہ آسان ہے کیونکہ یہ مسجد مناخات ثلاثہ کے وسط میں واقع ہے مکانات