عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
آیت میں عموم لفظ کے اعتبار سے ہر وہ مسجد جس کی بنیاد تقویٰ پر رکھی گئی ہو دوسری کے مقابلہ میں زیادہ مستحق ہے کہ اس میں نماز پڑھی جائے واﷲ اعلم بالصواب ۲؎۔ امام بخاری وامام نسائی رحمہ اﷲ نے روایت کی ہے کہ رسول اﷲ ﷺ ہر شنبہ( ہفتہ) کے دن کبھی سواری پر اور کبھی پیدل مسجد قبا تشریف لاتے تھے ، صحیح مسلم میں ابن عمررضی اﷲ عنہ سے روایت ہے الفاظ میں کچھ کمی بیشی اور صحیح مسلم میں یہ بھی روایت ہے کہ ابن عمر رضی اﷲ عنہ ہر شنبہ کو مسجدِ قبا آتے تھے اور کہتے تھے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو دیکھا کہ آپ ہر شنبہ کو ضرور تشریف لاتے تھے ۔ امام نسائی وترمذی رحمہ اﷲ نے اسید بن ظہیر الانصاری سے روایت کی ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا ’’ اِلصَّلٰوۃُ فِیْ مَسْجِدِ قُبَا کَعُمْرَۃٍ‘‘(مسجدِ قبا میں نماز ادا کرنا عمرہ کرنے کے مانند ہے ) ابن ماجہ وابنِ شعبہ نے سندِ جید کے ساتھ سہل بن حنیف سے روایت کیا ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا ’’مَنْ تَطَھَّرَ فِیْ بَیْتِہِ ثُمَّ اَتیٰ مَسْجِدِ قُبَائَ فَصَلّٰی فِیْہِ صَلوٰۃَ کَاَجْرِ عُمْرَۃٍ ‘‘(جس شخص نے اپنے گھر میں وضو کیا پھر وہ مسجد قبا میں آئے اور اس میں نماز پڑھے تو اس کو عمرہ ادا کرنے کی مانند اجر ملے گا ) ،امام بخاری نے صحیح بخاری میںروایت کیاہے کہ سالم مولی آلِ حذیفہ مہاجرینِ اولین کی مسجد قبا میں امامت کرتے تھے اور ان مقتدیوں میں حضرت ابو بکر وحضرت عمر رضی اﷲ عنہم بھی ہوتے تھے اور حضرت سالم رضی اﷲ عنہ کے فضیلت میں صحیح بخاری میں روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا چار آدمیوںسے قرآن حاصل کرو ان میں سے ایک حضرت سالم ہیں ۔ طبرانی نے اپنی معجم میں سے سہل بن حنیف سے روایت کیا ہے اور اس نے اپنے باپ سے روایت کی ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا ’’مَنْ تَوَضَّآَ فَاَحْسَنَ وَضُوْئَ ہ‘ ثُمَّ دَخَلَ مَسْجِدَ قُبَائَ یَرْکَعُ فِیْہِ اَرْبَعَ رَکْعَاتٍ کَانَ ذٰلِکَ عَدْلُ رَقَبَۃٍ (جس نے اچھی طرح