عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مسجد کی چھت قبوں پر قائم ہے ، مسجد کے بیچ میں ایک خوبصورت محراب ہے اور اس کے قریب پرانے سنگِ مرمر کا بنا ہواوہ منبر ہے جو مسجد نبوی ﷺ میں آگ لگنے اور منبر جل جانے کے بعد ۸۸۸ ھ میں سلطان اشرف قایتبائی نے مسجد نبوی ﷺ کے لئے ہدیۃً بھیجا تھا کہ جلے ہوئے منبر کی جگہ اس کو رکھا جائے اور جب سلطان مراد عثمانی ( ترکی ) کی طرف سے ۹۹۸ھ میں وہ منبر آیا جو آج کل مسجدِ نبوی میں رکھا ہوا ہے تو یہ اشرف قایتبائی کا منبر مسجد قبا میں منتقل کردیا گیا جو آج تک وہاں موجود ہے ، مسجد قبا میں ایک مَآذَ نہ( اذان دینے کا مینار) ہے ، مبرکِ ناقہ پر ایک قبہ بنا ہوا تھا کہا جاتا ہے کہ یہ نبی کریم ﷺ کی ناقہ ( اونٹنی ) کے بیٹھنے کی جگہ ہے ، صحن میں ایک کنواں تھا جو حضرت ابو ایوب کی طرف منسوب کیاجاتا تھا ، اس مسجد کی دیوارِ قبلہ کے مشرقی حصہ میں ایک محراب تھی جس کو طاقۃ الکشف کہا جاتا تھا لیکن اس کی وجہ تسمیہ معلوم نہیں ہوسکی کہ کس چیز کاانکشاف ہوا تھا ، حالیہ اصلاح وترمیم میں اونٹنی کے بیٹھنے کی جگہ کا نشان زائل کردیا گیا ہے صحن کا کنواں مسدود کردیا ہے اور طاقۃ الکشف بھی زائل کردیا گیا ہے ، اس مبارک مسجد کی ایک جگہ پتھر پر قدیم کوفی خط میں عبارت منقوش ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس مسجد کی تعمیر ۳۴۵ ھ میں اشراف میں سے کسی کی طرف سے ہوئی ہے اور گویا کہ اس مسجد کی کسی وقت کی تعمیر میں اس کے دروازے سے اس محراب تک یہ پتھر منتقل ہوا ہے وہ عبارت یہ ہے :۔’’بسم اﷲ الرحمٰن الرحیمo انما یعمر مساجد اﷲ ( الآیہ ) امر بعمارۃ مسجد قبا الشریف ابو یعلی احمد بن الحسن بن احمد بن الحسن رضی اﷲ عنہ ابتغاء ثواب اﷲ وجزیل عطائہ ،----------- علی یدالشریف حسن المسلم -----------ابن عبداﷲ بن مساک فی سنۃ خمس وثلاثین واربعائۃ ‘‘ ۳؎