عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جانب تین میل کے قریب ایک پہاڑ ہے اس پر رسول اﷲ ﷺ بیٹھے ہیں اور اس بارے میں سردارِ دو عالم ﷺ کاارشاد گرامی ہے’’ اُحُد’‘ جَبَل’‘ یُحِبُّنَا وَنُحِبُّہ‘ ‘‘ ۱؎ (احد ایک پہاڑ ہے جو ہم کو محبوب رکھتا ہے اور ہم اس کو محبوب رکھتے ہیں ) اورطیالسی نے اپنی روایت میںجو حضرت انس رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے یہ الفاظ زائد کہے ہیں کہ تبرک حاصل کرنے کے لئے وہاں کے درختوں میں سے کچھ کھالو اگرچہ کانٹے والا درخت ہی ہو ، اس لئے وہاں کی چیزوں میں سے کچھ کھالینا مستحب ہے ۔ ایک اور حدیث میں ہے کہ اُحد جنت کے ارکان میں سے ایک رکن ہے اور ایک دوسری روایت میں آیا ہے کہ بے شک اُحد جنت کے دروازوں میں سے ایک دروازہ پر ہے ، مستحب یہ ہے کہ جبل اُحد وشہدائے اُحد ومساجد ِ اِحد کی زیارت کے لئے جمعرات کے روز پاک وصاف ہوکر فجر کی نماز مسجد ِ نبوی ﷺ میں جماعت کے ساتھ ادا کرنے کے بعد سویرے سویرے جائے تاکہ واپس آکر ظہر کی نماز مسجدِ نبوی ﷺ میں جماعت کے ساتھ پڑھ سکے ( آج کل تو موٹریں کثرت سے ملتی ہیں اور جلد ہی واپس ہوجاتی ہیں ) چونکہ بقیع شریف کی زیارت جمعہ کے روز مسجد قبا کی زیارت سنیچر ( ہفتہ) کے روز افضل ہے اور زیارتِ قبور کے لئے پیر وجمعرات کے دن کو افضل ہیں جیسا کہ روایات سے ثابت ہے ا س لئے شرع شریف نے احد کی زیارت کے لئے جمعرات کے دن کو قرار دیا ہے واﷲ اعلم ۔جب احد پر پہنچ جائے تو پہلے مسجدِ حمزہ میں دورکعت نفل پڑھے اس کے بعداولیٰ یہ ہے کہ سب سے پہلے سیدا لشہدا حضرت امیر حمزہ رضی اﷲ عنہ عمّ رسول اﷲ ﷺ کی زیارت کرے اور نہایت خشوع وخضوع سکون ووقار وادب واجلال کا پورا خیال رکھتے ہوئے سلام عرض کرے ، آداب زیارت کا پورا پورا لحاظ رکھے ۔ حضرت حمزہ رضی اﷲ عنہ کے پاس ہی عبداﷲ بن جحش ومصعب بن عمیررضی