عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کی چچا زاد بھائی کے بیٹے ہیں ، البتہ حضرت عقیل کی قبر میں اختلاف ہے بعض کے نزدیک ان کی وفات ملک شام میں ہوئی اور وہیں قبربتائی جاتی ہے اور بعض کے نزدیک ان کی قبر مکہ یا مدینہ میں ان کے مکان (دارِ عقیل ) میں ہے ۔ چھٹا مشہد جو کہ مشہد امہات المؤمنین ومشہد عقیل کے نزدیک ہے کہتے ہیں کہ اس میں نبی کریم ﷺ کی تین اولادیں مدفون ہیں (حیات القلوب میں ہے کے ظاہر ہے کہ ان سے آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کی تین صاحبزادیاں حضرت زینب رضی اﷲ عنہا وحضرت رقیہ ر ضی اﷲ عنہا وحضرت کلثوم رضی اﷲ عنہا مراد ہیں سوائے حضرت فاطمہ رضی اﷲ عنہ کے کیونکہ یہ بات تحقیق شدہ ہے کہ آنحضرت ﷺ کی اولاد اصح قول کی بنا پر تین فرزند اور چار صاحبزادیاں تھیں پس حضرت قاسم رضی اﷲ عنہ جو اولاد میں سب سے بڑے تھے اور حضرت عبداﷲ رضی اﷲ عنہ جن کا لقب طیب وطاہر ہے ان دونوں کی وفات مکہ معظمہ میں ہوئی تھی اورحضرت ابراہیم رضی اﷲ عنہ کا مشہد جنت البقیع میں علیحدہ ہے جیسا کہ اوپر مذکور ہوا اور حضرت فاطمہ رضی اﷲ عنہا کی قبر مبارک کے مکان میں اختلاف ہے جو کہ اوپر مذکور ہوا اور وہ اس مشہد میں یقینًا نہیں ہے اس سے معلوم ہوا کہ اس مشہد میں باقی تین صاحبزادیوں زینب ،رقیہ وکلثوم رضی اﷲ عنہا ہیں ، زبدہ مع عمدہ)۔ساتواں مشہدفاطمہ بنت اسدرضی اﷲ عنہا والدئہ حضرت علی کرم اﷲ وجہہ کی طرف منسوب ہے بعض نے کہا کہ یہ مشہد سعد بن معاذ رضی اﷲ عنہ کا ہے جو کہ اکابر انصار میں سے ہیں فاطمہ بنت اسد رضی اﷲ عنہا کانہیں ہے ، ان کی قبرکے بارے میں تین قول ہیں ، ایک قول یہی ہے کہ اسی مشہد میں ہے لیکن ملا علی قاری وعلامہ مناوی ؒ کی قبر سیدنا ابراہیم رضی اﷲ عنہ بن رسو ل اﷲ ﷺ کی قبر کے نزدیک ہے جیسا کہ اوپر دوسرے مشہد میں بیان ہوچکاہے، آٹھو اں مشہد بی بی صفیہ رضی