عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ومعمول ہے واﷲ اعلم۔ دوسری بات یہ ہے کہ موسمِ حج میں حجاج کی کثرت کی وجہ سے مواجہہ مقدسہ میں حاضر ہونا مشکل ہوتو سرہانے شریف وغیرہ کی طرف سے حجرئہ منیفہ پر حاضر ہوکر سلام عرض کردے تو یہ حاضری بھی گویا قبر مطہر ہ کی زیارت کی حاضری کی طرح متصور ہوگی کیونکہ شروع زمانہ میں مواجہہ شریفہ کی طرف ازواجِ مطہرات کے حجرے تھے تو صحابہ کرام رضوان اﷲ علیہم اجمعین سرہانے کی طرف سے حاضر ہوکر سلام پڑھتے تھے، واﷲ اعلم۔ جب کسی شخص کو زیارت کے لئے حاضر نہ ہونا ہوتو واپس جاتے وقت وہیں نماز کی جگہ سے ہی سلام پڑھنے کی بجائے بہتر یہ ہے کہ جب مسجد میں داخل ہو اس وقت چونکہ حجرئہ شریفہ پر نظر پڑے گی اس لئے وہیں کھڑے ہوکر صلوٰۃ وسلام پڑھ لے یہ طریقہ منقول بھی ہے اس لئے اس منقول کو ترک کرکے ابتدا میں سلام پڑھنے کی بجائے اخیر میں واپسی کے وقت دورسے پڑھنا پسندیدہ نہیں ہے اور نہ ہی سلف سے منقول ہے، حضور انور ﷺ کا پست آواز کو سننا اور بات ہے اورزیارت کے لئے مواجہہ شریفہ میں حاضر ہونا اور بات ہے جس کے ہم مامور ہیں اس طریقہ کو بدلنا نہیں چاہئے یہی بزرگوں کا معمول ہے ۳ ؎ (۶) مسجدِ نبوی ﷺ میں کم سے کم چالیس نمازیں لگاتار جماعت کی ساتھ پڑھنے کا اہتمام کرے کیونکہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا کہ جو شخص میری مسجد میں چالیس نمازیں اس طرح اداکرے کہ اس کی کوئی نماز فوت نہ ہوتو اس کے لئے دوزخ سے برأت اور عذاب سے برأت اور نفاق سے برأت لکھی جائے گی ۴؎ (۷) مسجدِ نبوی ﷺ ومسجدِ حرام میں پانی پلانے والوں سے قیمتاً پانی لینا منع ہے کیونکہ یہ خریدوفروخت ہے جو مسجد میں منع ہے ، بہتر ہے کہ مسجد سے باہر اُن سے معاملہ کیا