عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نمازی کے ساتھ مشابہت نہ ہو ، مولانا عبدالحئی لکھنوی نے سعایہ میںاس مسئلہ پر مفصل کلام کیا ہے اور علما کی گفتگو نقل کرنے کے بعد جواز کو ترجیح دی ہے اور لکھا ہے کہ حضور انور ﷺ کی زیارت کے وقت تو اس طرح ہاتھ باندھنا اولیٰ ہے مگر بعض نے دوسرے لوگوں کی زیارت کے وقت بالخصوص عوام کی قبروں پر ایسا کرنا اچھا نہیں ہے لکھا ہے ۔ چونکہ اس مسئلہ میں علما ء کااختلاف ہے اور آج کل عوام کا عقیدہ خراب ہونے کا اندیشہ ہے اس لئے بہتر ہے کہ ہاتھ نماز کی طرح نہ باندھے بلکہ چھوڑے رہے ۵؎ پھر آپ ﷺ کی عظمت وجلال وقدرومنزلت کو دل میں حاضر رکھتے ہوئے درمیانہ آواز سے سلام پڑھے نہ زیادہ بلند آواز ہو اور نہ بالکل آہستہ ہو ، اور یوں کہے ’’ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ اَیُّھَا النَّبِیُّ وَرَحْمَتُہ اﷲِ وَبَرَکَاتُہ‘o‘‘اس قدر سلام پڑھنا حدیث شریف سے ثابت ہے اور بعض اکابر مثلاً حضرت عبدا ﷲ بن عمررضی اﷲ عنہ نے اسی قدر پر کفایت کیاہے اور بعض اکابر نے سلام کے طویل ہونے کو اختیار کیا ہے اور اسی پر اکثر اکابر ہیں اور اخبار ودرایات میں رسول اﷲ ﷺ پر صلوٰۃ والسلام کی کثرت کرنے کی فضیلت وارد ہوئی ہے اس سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے پس فضیلت حاصل کرنے کے لئے اس پر اضافہ کرتے ہوئے صلوٰۃ وسلام اس طرح پڑھے : ’’ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ اَیُّھَالنَّبِیُّ السَّیِّدُ الْکَرِیْمُ وَالرَّسُوْلُ الْعَظِیْمُ وَالرَّئُ وْفُ الرَّحِیْمُ وَرَحْمَۃُ اﷲِ وَبَرَکَاتُہ‘ اَلصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلَیْکَ یَاسَیِّدَنَا وَنَبِیِّنَا وَحَبِیْبَنَا وَقُرَّۃَ اَعْیُنِنَا یَارَسُوْلَ اﷲِ اَلصَّلوٰۃُ وَالسَّلَامُ عَلَیْکَ یَانَبِّیَّ اﷲِ الصَّلوٰۃُ وَالسَّلَامُ عَلَیْکَ یَاحَبِیْبَ اﷲِ الصَّلوۃُ والسَّلَامُ عَلَیْکَ یاَجَمَالَ مُلْکِ اﷲِ اَلصَّلوٰٰۃُ وَالسَّلَامُ عَلَیْکَ یَانُوْرَ عَرْشِ اﷲِ اَلصَّلوٰۃُ وَالسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا خَیْرَ خَلْقِ اﷲِ الصَّلوٰۃُ وَالسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا شَفِیْعَ الْمُذْنَبِیْنَ عِنْدَاﷲِ اَلصَّلوٰۃُ وَالسَّلَامُ عَلَیْکَ یَامَنْ اَرْسَلَہُ اﷲُ تَعَالیٰ رَحْمَۃً لِّلْعَالَمِیْنَ اَلصَّلوٰۃُ وَالسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا سَیِّدَ الْمُرْسَلِیْنَ وَخَاتَمَ النَّبِّیِّیْنَ وَاِمَامَ الْمُتَّقِیْنَ وَقَائِدَالْغُرِّالْمُحَجَّلِیْنَ اَلصَّلوٰۃُ وَالسَّلَامُ عَلَیْکَ یَامَنْ وَ صَفَہُ اﷲُ