عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اور اگر حج فوت ہونے کا خوف نہ ہو، سواری قابل اطمینان ہو اور رراستہ مامون ہوتو جانا جائز ہے ۱۰؎ (۵) جب مدینہ منورہ کا سفر شروع کرے تو روضہ مطہرہ کی زیارت کی نیت کے ساتھ مسجد نبوی ﷺ کی زیارت کی نیت بھی کرلے ، لیکن شیخ ابن الہمام ؒ صاحبِ فتح القدیر لکھتے ہیں کہ میرے نزدیک صرف روضہء اقدس ﷺکی زیارت کی نیت کرنا اولیٰ ہے مسجد نبوی ﷺکی زیارت بھی اس ضمن میں حاصل ہوجائے گی ، یا اگر اﷲ تعالیٰ دوبارہ اس کو توفیق دے تو پھر دونوں کی نیت سے سفر کرے ۔ حدیث مذکورہ بالا سے بھی بظاہر اس کی تائید ہوتی ہے نہر الفائق اور منسک الکبیر میں اسی طرح مذکور ہے ۱؎ (۶) احناف کے نزدیک مدینہ منورہ کے لئے حرم نہیں ہے اور دوسرے تینوں اماموں کے نزدیک مدینہ منورہ کے لئے بھی حرم ہے اس لئے ان کے نزدیک وہاں کا شکار پکڑنا یا درخت وغیرہ کا ٹنا جائز نہیں ہے کیونکہ حضور انور ﷺ کا ارشاد ہے کہ میں مدینہ کو حرم قرار دیتا ہوں ، کافی میں ہے کہ ہم حدودِ مدینہ منورہ میں شکار کرنا نص قاطع سے جانتے ہیں اور اس کے حرام ہونے کے لئے دلیل قطعی ہونی چاہئے جو کہ پائی نہیں گئی ۲؎ اور ایک روایت میں حضرت علیؓ سے منقول ہے کہ حضور انور ﷺ نے فرمایا کہ مدینہ جبل عیر اور جبل ثور کے درمیان حرم ہے ، جبل عیر مدینہ منورہ کا مشہور پہاڑ ہے اور جبلِ ثور جبل احد کے قریب ایک چھوٹی سی پہاڑی ہے ۔ احناف کے نزدیک حرم مدینہ کا حکم حرم مکہ کی طرح نہیں ہے بلکہ جن روایتوں سے حرم مدینہ کا تعین ثابت ہوتا ہے ان سے مراد مدینہ منورہ کی حرمت و تعظیم ہے یعنی مدینہ منورہ کی حدود میں جانوروں کو پکڑنا اور اس کے درخت کو کا ٹنا اگرچہ حرام نہیں ہے مگر ادب کے خلاف ہے ۳؎