عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہوگیا کہ میں قیامت کے روز اس کا شفیع ہوں گا ۔ ان احادیث میں مرد وعورت سب کے لئے مطلق طور پر حکم ہے ۶؎ ۔ اور پہلی اور تیسری حدیث میں اس زائر کے لئے بشارت ہے کہ وہ مسلمان ہونے کی حالت میں مرے گا، ایک اور صحیح حدیث میں ہے کہ جب کوئی شخص مجھ پر سلام بھیجتا ہے تو میری روح مجھ پر واپس کردی جاتی ہے حتیٰ کہ میں اس کے سلام کا جواب دیتا ہوں ۷؎ ۔ (۳) جس شخص پر حج فرض ہواس کو پہلے حج کرلینا بہتر ہے اس کے بعد مدینہ منورہ کی زیارت کے لئے جائے اور اگر اس نے پہلے روضہ اقدس کی زیارت کی تو یہ بھی جائز ہے اور نفل کو فرض پر مقدم کرنا بالاجماع جائز ہے جبکہ فرض کے فوت ہوجانے کا اندیشہ نہ ہو ، اور اگر کسی آفاقی شخص کا حج نفلی ہوتو اس کو اختیار ہے خواہ پہلے حج کرے تاکہ طاہر ومطہر ہوکر زیارت کے لئے جائے یا پہلے مدینہ منورہ کی حاضری دیدے ۸؎ ۔ اور یہ حکم اس وقت ہے جبکہ اس کو مدینہ منورہ سے گزرنا پڑتا ہو اور اگر مدینہ منورہ سے گزرنا پڑے جیسا کہ اہلِ شام کو گزرنا پڑتا ہے تو خواہ حج فرض ہو یا نفل ہر حال میں روضہ اطہر کی زیارت پہلے کرے کیونکہ قریب ہونے کے باوجود زیارت کو ترک کرنا سنگدلی و بدنصیبی ہے اور اس صورت میں زیارت پہلے کرنا بمنزلہ وسیلہ ہے اور ایسا ہے جیسا کہ فرض نماز سے پہلے سنتیں ہیں ۹؎ (۴) جس شخص پر حج فرض ہواگر وہ مکہ معظمہ میں حج کے مہینوں سے پہلے آجائے تو اس کو حج کے مہینے شروع ہونے سے پہلے مدینہ منورہ جانا جائز ہے اور حج کے مہینے شروع ہونے کے بعد اگر مدینہ منورہ کے سفر کی وجہ سے حج فوت ہونے کا خوف ہوتو جانا جائز نہیں ہے