عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
ہوتو اسے بنی شیبہ کو نہیں دیا جائے گا اور نہ ان سے خریدا جائے گا بلکہ اس کو خانہ کعبہ کی ضروریا ت میں صرف کیا جائے گا جیسا کہ مسجد کی چٹائیوں وغیرہ کاحکم ہے، یہ حیات القلوب میں مناسک مرشدہ سے نقل کیاہے اور مرشدہ نے ابن شحنہ سے نقل کیا ہے لیکن صاحب ِ حیات القلوب نے آگے لکھا ہے کہ آج کل غلاف کعبہ وقف کی جانب سے آتا ہے ا س کے باوجود اس کا بنی شیبہ کو دینا جائز ہے کیونکہ وہ خانہ کعبہ کے کلید بردار ہیں اور ان سے خریدنا جائز ہے اور شامی میں ہے کہ اگر واقف کی شرط معلوم نہ ہوتو اس کو قدیم دستور کے مطابق صرف کیا جائے گا اور قدیم دستور یہ ہے کہ بنی شیبہ نیا غلاف وصول ہونے پر پرانا غلاف اپنے لئے لے لیتے ہیں پس ان کے اس دستور کو باقی رکھا جائے گا اھ۔ حیات القلوب میں بنی شیبہ کے لئے غلاف ِ کعبہ لینے اور ان سے دوسروں کے خریدنے کے جواز کی تین وجوہ لکھی ہیں پہلی وجہ یہ ہے کہ قدیم زمانے سے یہ عرف چلاآرہا ہے کہ وقف کرنے والے ہر سال نیا غلاف بھیجتے ہیں اور پرانا غلاف واپس نہیں مانگتے اور بنو شیبہ پرانے غلاف میں تصرف کرتے ہیں ، دوسری وجہ یہ ہے کہ بادشاہ کے متولی جن کے سپر د غلاف کعبہ کامعاملہ کیاجاتا تھا وہ پرانا غلاف بنی شیبہ کے حوالے کردیتے تھے او ر وقف کامتولی واقف کا وکیل ہوتا ہے اس لئے اس کا فعل بادشاہ کا فعل شمار ہوگا۔تیسری وجہ یہ ہے کہ واقف کی شرط معلوم نہ ہونے کی صورت میں پرانے غلاف کعبہ کی ضروریات میں صرف کرنا چاہئے جیسا کہ بیان ہوچکا ہے اور خانہ کعبہ کے ضروریات میں امام ومؤذن وخطیب اور دوسرے خادم شامل ہیں اس لئے بنو شیبہ جو کہ خانہ کعبہ کے کلیدبردار ہیں وہ بھی ضروریات کعبہ میں شامل ہوں گے اور متولی کعبہ کو ان مصارف میں سے کسی ایک مصرف مثلاً بنو شیبہ میں صرف کرنا جائز ہے ۲؎ یہ تو اس مسئلہ کی تفصیل تھی لیکن ہمارے