عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اگر کسی نے اس میں سے کاٹ لیا یا گرا ہوا ٹکڑ اٹھالیا تو اس پر اس کا واپس کرنا واجب ہے۔ بیت اﷲ شریف کا پرانا غلاف جو لوگ تبرک کے لئے خانہ کعبہ کے خادموں سے خریدتے ہیں اس کی خریدوفروخت کا حکم تین قسم پر ہے اولؔ یہ کہ اس کو بادشاہ نے اپنے مال سے تیار کرایا ہو تو اس کا معاملہ بادشاہِ وقت کے اختیار میں ہے خواہ وہ اس کو بیچ کر بیت اﷲ شریف کی ضرو ریات میں صرف کرایاکسی ایک مسلمان کو مالک بنادے جبکہ وہ مسکین ہو یا فقراء کی جماعت میں تقسیم کردے خواہ وہ فقرا اہلِ مکہ میں سے ہوں یا غیر اہل مکہ ہوںاور خواہ بنوشیبہ اور ان کے خادم ہوں یا کوئی اور ہوں، اب ان فقرا کاقبضہ ہوجانے کے بعد ان سے دوسروں کو خریدنا جائز ہے۔ قسم دومؔ یہ کہ بادشاہ نے بیت المال کی رقم سے بنوایا ہے تو اس کامعاملہ بھی بادشاہ ِ وقت کے اختیار میں ہے لیکن اس صورت میں بادشاہ صرف ایسے شخص کو ااس کامالک بناسکتا ہے جو بیت المال سے لینے کا مستحق ہو خواہ بنی شیبہ میں سے ہو یا ان کے علاوہ کوئی اور ہو ، اگر بادشاہ نے کسی ایسے شخص کو اس کا مالک بنادیا جو بیت المال کا مستحق نہیں ہے تو اس کو اس کا لینا جائز نہیں ہے اورآگے بیچنا اور کسی دوسرے کو اس سے خریدنا بھی جائز نہیں ہے۔ قسم سومؔ یہ کہ غلافِ کعبہ بادشاہوں یادوسرے لوگوں کے اوقاف کے مصارف سے بنایا گیاہو پھر اس کی دوقسمیں ہیں ایک یہ کہ وقف کرنے والے کی شرط معلوم ہے دوسرے کہ یہ شرط معلوم نہیں ہے، پس اگر اس کی شرط معلوم ہوتو اس شرط کی پابندی کرنا ضروری ہے کیونکہ شرطِ واقف شارع کی نص کی مانند ہے اور اس میں بادشاہ یا کسی اور کو تصرف کرنے کا حق نہیں ہوگا جبکہ وہ خود وقف کرنے والا نہ ہو (پس وقف کرنے والے نے جس کے لئے معین کیا ہو اس کو ملے گا اور پھر اس سے دوسروں کو لینا جائز ہوگا)۔اور اگر وقف کرنے والے کی شرط معلوم نہ