عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
زمانہ میں سلطان حکومت سعودیہ عربیہ حفظہ اﷲ تعالیٰ اپنے ذاتی خزانے سے غلاف کعبہ تیار کراتے ہیں اور انہوں نے پرانا غلافِ کعبہ بنی شیبہ کو دینے کا امر کیا ہے پس بنی شیبہ سے پرانے غلاف کعبہ کا خریدنا جائز ہونے میں کوئی شک نہیں ہے واﷲ اعلم ۱؎۔ پرانے غلاف کعبہ کاکپڑا خریدنے والے کو اس کے پہننے اوراستعمال کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں اگرچہ وہ جنبی یا حیض یا نفاس والی عورت ہو( لیکن ان تینوں کے لئے اس کا نہ پہننا افضل ہے ،حیات) مرد کے لئے یہ حکم اس وقت ہے جبکہ ریشمی نہ ہو اوراگر وہ کپڑا ریشمی ہو تو مرد کو پہننا ناجائز وحرام ہے البتہ عورت پہن سکتی ہے اور اسی طرح بچوں کے ولی سرپرستوں کے لئے اپنے بچوں کو پہنانا حرام ہے ( البتہ بے ولی کے بچے کو پہننا جائز ہے ۳؎ اگر وہ کپڑا ریشمی نہ ہو تو سب کے لئے پہننا جائز ہے ۴؎ نیز غلاف کعبہ کا کپڑا پہننا اس وقت جائز ہے جبکہ اس پر کچھ لکھا ہو انہ ہو پس اگر کوئی آیت یا کلمہ توحید لکھا ہو اہو (جیساکہ آج کل ہے ) تو اس کا استعمال ہر گزکسی کو بھی نہیں کرنا چاہئے ۵؎ ۔ پرانے غلافِ کعبہ کے کپڑے کو میت کے کفن کے اوپر ڈالنا جائز ہے اگرچہ ریشمی ہو کیونکہ یہ پہننے میں شمار نہیں ہوگا بلکہ رکھنے اورڈالنے میں شمار ہوگا ۶؎ (۴) بیت اﷲ شریف کی خوشبو کو لینا جائز نہیں ہے اگرچہ تبرک کے طور پر لیا ہو خواہ وہ خوشبو وقف کی ہو یا وقف کی نہ ہو اور خواہ وہ خوشبو بیت اﷲ کے ساتھ لگی ہوئی ہو یا اس سے علیحدہ ہو پس جو عطر گلاب وغیرہ خانہ کعبہ پر چھڑکا جائے اس کو خانہ کعبہ تک پہنچنے سے پہلے پہلے لے لینا بھی جائز نہیں ہے جیساکہ عوام اس کی طرف جلدی کرتے ہیں ، اگر کسی شخص نے بیت اﷲ شریف کی کچھ خوشبو لے لی اور وہ خوشبو بعینہٖ باقی ہے تو اس کو کعبہ شریف کی طرف یا خانہ کعبہ کے خدام کی طرف واپس کرنا واجب ہے جبکہ خدام مقرر