عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سے ناپاک کپڑا وغیرہ کوئی چیز نہیں دھونا چاہئے اور جنبی یا بے وضو آدمی کو اس سے غسل وغیرہ نہیں کرنا چاہئے اور نہ ہی ناپاک جگہ میں اس کو استعمال کرے ۶؎ لیکن ضرورت کے وقت رفع حدث یعنی غسل ووضو کے لئے استعمال کرنا بلا کراہت جائز ہے البتہ ناپاکی دور کرنے کے لئے اس کا استعمال ہر حال میں مکروہ ہے جیسا کہ درمختا ر اور ردالمحتا ر شامی میں مذکور ہے۔(مؤلف) (۷) آبِ زمزم کو باہر لے جانا مباح ہے بلکہ اس کو دوسرے شہروں کی طرف تبرکاً لے جانا لوگوں کو پلانا اور مریضوں پر ڈالنا مستحب ہے، حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ وہ اپنے ہمراہ آبِ زمزم لے جاتی تھیں اور انہوں نے خبردی ہے کہ رسول ا ﷲ ﷺ آبِ زمزم اپنے ہمراہ لے جاتے تھے او ر ایک روایت میں ہے کہ وہ اپنے ہمراہ آبِ زمزم لے جاتے تھے اور اس کو مریضوں پر ڈالتے اور ان کو پلاتے تھے اور آپ نے آبِ زمزم سے حضرت امام حسن ؓوامام حسین ؓ کے تحنیک کی ( ان کی پیدائش کے وقت ان کے تالو میں لگایا ) ۱؎ ۔قدیم زمانہ سے مسلمانوں کی عادت جاری ہے کہ وہ کچھ آبِ زمزم برتنوں میں بھر کر جو اس مقصد کے لئے تیار کئے جاتے ہیں اپنے ہمراہ اپنے شہروں میں لے جاتے ہیں تاکہ اپنے رشتہ داروں اور دوستوں کو ہدیہ کریں ۲؎ (۸) مستحب ہے کہ چاہِ زمزم کے اندر نظر کرے کیونکہ اس میں نظر کرنا خطاؤں اور گناہوں کو مٹادیتا ہے اور روایت ہے کہ زمزم کی طرف دیکھنا عبادت ہے ۳؎ اور یہ اس وقت ہے کہ جبکہ قربت(ثواب) کی نیت سے دیکھے نہ کہ عادت کے طور پرجیسا کہ وارد ہوا ہے کہ خانہ کعبہ کو دیکھنا عابدت ہے اور بعض نے کہا کہ خانہ کعبہ کی طرف ایک ساعت دیکھنا نیکی (ثواب) کے کئی گنا ہونے کے اعتبار سے ایک سال کی عبادت کی مانند ہے ۴؎