عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
امراض سے شفا اور علم نافع وعمل مقبول عطا فرمائے اور ہر اس عمل کی توفیق دے جس سے اس کو اﷲ تعالیٰ کا قرب حاصل ہو۔ ۳؎ (۴) آبِ زمزم کو کثرت سے پینا مستحب ہے اور ایمان کی علامت ہے اور یہ پانی فرحت بخشنے اور غموں کو دور کرنے والا ہے ۴؎ (۵) اس کے پینے کا طریقہ یہ ہے کہ اگر قدرت ہوتو چاہِ زمزم پر آکر خود کنوئیں سے پانی نکالے اور پئے ،پیتے وقت قبلہ کی طرف منہ کرے، کھڑا ہوکر پئے یا بیٹھ کر پئے دونوں طرح جائز ہے لیکن کھڑا ہوکر پینا افضل ہے ،برتن کو دائیں ہاتھ میں لے کیونکہ ہر چیز کا بائیں ہاتھ سے کھانا پینا مکروہ ہے، مبالغہ کے ساتھ خوب پیٹ بھر کر پئے اور کئی دفعہ سانس لے کر پئے اور ہر مرتبہ نگا ہ بیت اﷲ شریف کی طرف اٹھا ئے اور ہر مرتبہ پینے کے شروع میں بسم اﷲ اور اس کے آخر میں الحمد ﷲ کہے، نیز شروع وآخر میں دعا جو اوپرحضرت ابن عباس رضی اﷲ عنہماسے روایت کی گئی ہے پڑھے( اور بھی جو دعا چاہے کرے ) جو پانی بچ رہے ( یا قدرے بچاکر) اس کو تبرک کے لئے اپنے چہرے ،سر اور جسم پر مل لے اور میسر ہوتو جسم پر بھی ڈال لے ۵؎ (۶) آبِ زمزم سے استنجا کرنا ار اپنے کپڑے اور بدن سے نجاستِ حقیقی دور کرنا مکروہ ہے، بعض علما نے اس کو حرام کہا ہے اور نقل کیا گیا ہے کہ بعض لوگوں نے آب زمزم سے استنجا کیا تو ان کو بواسیر ہوگئی، اور برکت حاصل کرنے کے لئے آب زمزم سے غسل اور وضو کرنا امام احمدؒ کے سوا باقی تینوں اماموں کے نزدیک جائز ہے یعنی مکروہ نہیں ہے لیکن اس مقصد کے لئے اس کا استعمال طہارت کی حالت میں اورپاک چیز پر کرنا چاہئے مثلاًتبرک کے قصدسے چہرہ وغیرہ پر ملنا یا پاک چیز کو دھونا یا تجدید وضو کرنا وغیرہ پس اس