عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کے لئے پئے اﷲ تعالیٰ اس کو شفا دے گا ور جو شخص بھوک کی وجہ سے پئے تو اﷲ تعالیٰ اس کا پیٹ بھر دے گا اور جو شخص کسی اور ضرورت کے لئے پئے تو اﷲ تعالیٰ اس کی وہ ضرورت پوری فرمادے گا ۷؎ حضرت جابر سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا آب زمزم اس مقصد کے لئے ہے جس کے لئے اس کو پیا جائے پس اے اﷲ !میں اس کو اپنی قیامت کے روز کی پیاس کے لئے پیتا ہوں ۱؎ ۔ان روایتوں سے معلوم ہوا کہ آبِ زمزم غذا اور دوا اور ہر مقصد کے حاصل کرنے کے لئے بے نظیر ہے مگر اخلاص اور اعتقاد شرط ہے ۲؎ (۳) رسول ا ﷲ ﷺ سے ثابت ہوچکا ہے کہ آبِ زمزم جس مقصد کے لئے پیا جائے وہ پورا ہوجاتا ہے مریض کو اس سے شفا حاصل ہوتی ہے بھوکے کو اس سے سیری پیاسے کو سیرابی ہوتی ہے اس کے اور بھی بہت سے فوائد ہیں جو عہد رسالت سے آج تک لوگوں کے تجربے میں آتے رہے ہیں پس اس مبارک پانی کے بہت بڑی برکت والا بہت زیادہ خیر والا اور بہت بڑے فوائد والا ہونے کے باعث سنت یہ ہے کہ انسا ن اس کو خوب پیٹ بھر کر پئے اور اس کی برکت کی امید رکھے اور منافقین کی عادت کی مخالفت کرے کہ وہ بہت کم پیتے تھے کیونکہ ان کے دلوں میں نفاق و شک کا مرض تھا۔ حضرت ابن عبا س رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کے رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا ہمارے اور منافقوں کے درمیان فرق کرنے والی نشانی یہ ہے کہ منافق لوگ پیٹ بھر کر آبِ زمزم نہیں پیتے، اس کو ابن ما جہ نے روایت کیا ہے۔ پس اﷲ تعالیٰ جس شخص کو حج بیت اﷲ کی توفیق عنایت فرمائے اس کو چاہئے کہ اس مبارک پانی کو خوب پیٹ بھر کر پئے اور جتنا عرصہ مکہ معظمہ میں قیام رہے اس کے پینے کی کثرت کرے اور پیتے وقت یہ نیت کرے اﷲ تعالیٰ اس کو جسمانی اور قلبی