عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
کااختلاف ہے بعض شوافع نے ذکر کیا ہے کہ اس کا مستحب ہونا مختار ہے لیکن اگر کسی ممنوع امر میں مبتلا ہونے کا ظن غالب ہوتو مستحب نہیں ہے بلکہ مکروہ ہے اور یہی امام ابو یوسفؒ وامام محمدؒ کا قول ہے اور پرانے زمانے سے اب تک اسی پر لوگوں کا عمل ہے ( اور اسی پرفتویٰ ہے ۳؎ )اور امام ابو حنیفہؒ وامام مالکؒ اس کی کراہت کی طرف گئے ہیں اور اما م ابو حنیفہ رحمہ اﷲ فرماتے ہیں کہ مکہ معظمہ دارالہجرۃ نہیں ہے ۴؎ محتاط حضرات کی ایک جماعت اسی طرف گئی ہے اس لئے کہ مکہ معظمہ میں رہ کر جیسی تعظیم وتوقیر کرنی چاہئے ویسی نہیں کرسکتا اورا س کے ادب واحترام کو کماحقہ‘ باقی نہیں رکھ سکتا اور یوں تو گنا ہ کرنا ہر مقام میں برا ہے لیکن حرم محترم میں نہایت ہی برا ہے اور جس طرح حرم محترم میں نیکی کاثواب کئی گناہ زیادہ ہوتا ہے بدی کاگناہ بھی کئی گناہ زیادہ ہوتا ہے۔ پس جو شخص وہاں رہ کر پوری طرح ادب واحترام کرسکتا ہو اس کے لئے مکہ معظمہ میں مستقل قیام کرنا بلا نزاع افضل ہے مگر اس زمانے میں یہ بات بہت مشکل ہے، امام ابو حنیفہؒ نے اس کی کراہت کاحکم اپنے زمانہ کے اعتبار سے دیا ہے اگر وہ ہمارے اس زمانے کے مجاورین کو دیکھتے تو بلاشک وشبہ وہاں کے مستقل قیام کو حرام قراردیتے ۵؎۔کراہت کے اس حکم سے یہ گمان نہ کیا جائے کہ یہ تو اس محترم مقام کی فضیلت کے منافی ہے، یہ بات نہیں بلکہ کراہت کی وجہ یہ ہے کہ عام طور پر لوگ اس بزرگ مقام کے احترام کاحق ادا کرنے سے قاصروکمزور ہیں ۶؎ (۲) مدینہ منورہ میں مستقل قیام کرنے کے بارے میں بھی اختلاف ہے بعض نے کہا کہ جو شخص وہاں کاادب واحترام اور حقوق قائم رکھنے پر اعتماد رکھتا ہو اس کے لئے مکروہ نہیں ہے جیساکہ مکہ معظمہ کا حکم ہے ۷؎ بعض نے کہا کہ مکہ معظمہ کی طرح مکروہ ہے کیونکہ