عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نذر میں بدنۃ من شعائراﷲ کہا یا بدنہ کے ساتھ ہدی کا لفظ کہا تو اب اس کو اونٹ یا گائے کا حدودحرم میں ذبح کرنا واجب ہے ۴؎ (۶) اور فقہا نے کہا ہے کہ جب کسی نے یوں کہا کہ مجھ پر اﷲ تعالیٰ کے واسطے واجب ہے کہ دوبکریاں ہدی کروں پھر اس نے ایک ایسی بکری کی ہدی کی جو قیمت میں دوبکریوں کے برابر ہے تو یہ کافی نہیں ہے ۵؎ (۷) اور اگر یوں کہا کہ مجھ پر اﷲ تعالیٰ کے لئے واجب ہے کہ اونٹ کی ہدی کروں پھر اس کی بجائے سات بکریوں کی ہدی کی تو جائز ہے ۶؎۔ (۸) ہدی کی نذر میں قیمت صدقہ کرنے کے بارے میں فقہا کا اختلاف ہے امام ابو سلیمان ؒ کی روایت میں اس کی قیمت صدقہ کرنا جائز ہے اور امام ابو حفصؒ کی روایت میں نذر کی ہدی کی قیمت صدقہ کردینا جائز نہیں ہے جیسا کہ دوسری اقسام کی ہدی میں بھی جائز نہیں ہے اس کو صاحب بدائع وابن الہمامؒ نے مستحسن کہا ہے ۷؎ (۹) اگراونٹ ،گائے اور بکری (اور ان کی اقسام ) کے علاوہ کسی اور چیز مثلاً کپڑے، غلام ، برتن یا کسی اور منقولہ سامان کی نذر کی تو یہ نذر جائز ہے اور اس پر واجب ہے کہ خواہ بعینہٖ اس چیز کو صدقہ کرے یا اس کی قیمت کو صدقہ کردے اوراگر اس کو مکہ معظمہ میں صدقہ کرنے کی تعیین کی ہو تب بھی مکہ میں اوراس کے باہر اہل مکہ وغیر اہل مکہ پر جہاں چاہے اور جس پر چاہے صدقہ کرنا جائز ہے لیکن افضل یہ ہے کہ مکہ معظمہ میں وہاں کے فقرا پر صدقہ کرے اور اگر وہ نذر غیر منقولہ چیز مثلاً گھر یا زمین وغیرہ کی ہوتو اس کی قیمت کا صدقہ کرنا متعین ہے اوراس کو حدودحرم میں صدقہ کرنا یا مکہ معظمہ کے فقرا