عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
پر صدقہ کرنا متعین نہیں ہے لیکن مکہ معظمہ میں وہاں کے فقرا پر صدقہ کرنا افضل ہے ( جیسا کہ منقولہ کے لئے بیان ہوا ) اور وہاں دربانوں کو دینا جائز ہے بشرطیکہ وہ فقرا ہوں ۸؎ (۱۰)اگر یوں کہا کہ یہ بکری بیت اﷲ یا کعبہ شریف یا مکہ شریف کی طرف ہدی ہے تو بالاتفاق واجب ہوجائے گی اور اس کو حدود حرم میں ذبح کرناواجب ہوگا اور اگر یوں کہا کہ حرم کی طرف یا مسجد حرام کی طرف ہدی ہے تو امام ابو حنیفہ رحمہ اﷲ کے نزدیک یہ نذر صحیح نہیں ہے اور یہ نذر واجب نہیں ہوگی اور صاحبین کے نزدیک صحیح ہے اور واجب ہوجائے گی اور یہی اظہر ہے۔اوراگر یوں کہا کہ صفا ومروہ کی طرف ہدی ہے تو ان سب کے قول میں یہ نذر صحیح نہیں ہے اور اس پر کچھ لازم نہیں ہوگا ۱؎ (۱۱) اگر کسی نے یوں کہا کہ میرا تمام مال ہدی ہے تو اصح قول کی بنا پر اپنی خوراک کی مقدار رکھ کر باقی تمام مال ہدیہ کرنا واجب ہے ۲؎ اور اگر مزید مال حاصل ہوجائے تو جس قدر اپنی خوراک کے لئے رکھا تھا وہ بھی صدقہ کردیا جائے ۳؎ (۱۲) اگر کسی نے یوں کہا کہ مجھ پراﷲ تعالیٰ کے واسطے واجب ہے کہ میں اپنے بیٹے کو ذبح کروں تو قیاس کے مطابق اس پر کچھ واجب نہیں ہے اوراستحساناً اس پر ایک بکری واجب ہوگی اور اگر اس کے کئی بیٹے ہوں تو ہر ایک بیٹے کے بدلے ایک بکری واجب ہوگی اور امام ابو حنیفہؒ کے نزدیک اپنے غلام کو ذبح کرنے کی نذر کرنے کا بھی یہی حکم ہے اور امام محمدؒ کے نزدیک بیٹے کو ذبح کرنے کی نذر میں بکری واجب نہیں ہوگی غلام کو ذبح کرنے کی نذر میں واجب ہوگی اور امام ابو یوسفؒ کے نزدیک دونوں میں سے کسی صورت میں بھی واجب نہیں ہوگی ۴؎